- تہران اور یورپی طاقتوں کے مابین ایرانی جوہری پروگرام پر بات چیت آج ہو رہی ہے
- حماس غیر مسلح نہ ہوئی اور یرغمالی رہا نہ کیے گئے تو غزہ شہر کو تباہ کر دیں گے، اسرائیل
ایران اور یورپی طاقتوں کے مابین جوہری پروگرام پر بات چیت
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی آج اپنے فرانسیسی، برطانوی اور جرمن ہم منصبوں کے ساتھ ایک مشترکہ ٹیلی فون کال پر جوہری مذاکرات اور پابندیوں پر بات چیت کریں گے۔
یہ بات ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کی ہے۔خیال رہے کہ ان تین یورپی طاقتوں نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آتا تو وہ ’’اسنیپ بیک‘‘ میکنزم کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دیں گی۔
(جاری ہے)
امریکہ سمیت ان ممالک کا دعویٰ ہے کہ ایران ممکنہ طور پر اپنے جوہری پروگرام کو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کے قریب نہیں ہے اور امریکی قومی انٹیلی جنس ڈائریکٹر تلسی گبّارڈ نے مارچ میں گواہی دی تھی کہ انٹیلی جنس حکام کو ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار کی طرف بڑھنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے کہا کہ عراقچی اور برطانوی و یورپی وزرائے خارجہ اسنیپ بیک میکنزم کو شروع کرنے پر بات کریں گے۔
تہران نے امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات معطل کر دیے تھے، جب امریکہ اور اسرائیل نے جون میں اس کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔
اس کے بعد سے آئی اے ای اے کے انسپکٹرز ایران کی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل نہیں کر سکے، باوجود اس کے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا تھا کہ معائنہ ضروری ہے۔
ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے کہا کہ ایک ایرانی وفد جمعے کو ویانا کا سفر کرے گا تاکہ آئی اے ای اے کے عہدیداروں سے ملاقات کر سکے۔ اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
حماس غیر مسلح نہ ہوئی اور یرغمالی رہا نہ کیے گئے تو غزہ شہر کو تباہ کر دیں گے، اسرائیل
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اگر حماس غیر مسلح نہیں ہوتی، علاقے میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی اور اسرائیل کی شرائط پر جنگ ختم نہیں کرتی تو اسرائیل غزہ شہر کو تباہ کر دے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’جلد ہی، غزہ میں حماس کے قاتلوں اور ریپ کرنے والوں کے سروں پر جہنم کے دروازے کھل جائیں گے، جب تک کہ وہ جنگ ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی شرائط، بالخصوص تمام یرغمالیوں کی رہائی اور ان کے غیر مسلح ہونے پر رضامند نہیں ہو جاتے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اگر وہ راضی نہیں ہوتے تو حماس کا دارالحکومت غزہ سٹی، رفح اور بیت حنون بن جائے گا۔‘‘ یہ حوالہ غزہ کے دو شہروں کا ہے، جو اسرائیلی آپریشنز کے دوران بڑے پیمانے پر تباہ کر دیے گئے ہیں۔
یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ انہوں نے جمعرات کی شام غزہ میں موجود تمام باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری مذاکرات کا حکم دیا ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش غزہ شہر پر قبضہ کرنے اور حماس کے گڑھ کو تباہ کرنے کے آپریشن کے ساتھ ساتھ چلے گی۔
اس ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی وزارت دفاع نے غزہ شہر پر قبضہ کرنے میں مدد کے لیے تقریباً 60,000 ریزروسٹس کو بلانے کی اجازت دی تھی۔
نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، ’’یہ دونوں معاملات… حماس کو شکست دینا اور ہمارے تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا … ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مذاکرات کے اگلے مرحلے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک کئی دنوں سے جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر اسرائیل کے سرکاری جواب کا انتظار کر رہے ہیں، جسے حماس نے اس ہفتے کے شروع میں قبول کر لیا تھا۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا معاہدہ مرحلہ وار یرغمالیوں کی رہائی پر مشتمل ہے، جبکہ اسرائیل کا اصرار ہے کہ کسی بھی معاہدے میں تمام یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے۔
غزہ شہر پر قبضہ کرنے اور لڑائی کو وسعت دینے کے اسرائیل کے منصوبوں نے بین الاقوامی سطح پر اور اندرون ملک بھی مخالفت کو جنم دیا ہے۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کو حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اقوام متحدہ اور حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل کے حملوں میں 62,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔