نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں اربوں روپے کی بے ضطگیوں کا انکشاف

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 28ارب سے زیادہ کے اخراجات پر جواب طلب کرلیا‘ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی سفارش

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 22 اگست 2025 14:37

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں اربوں روپے کی بے ضطگیوں کا انکشاف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اگست ۔2025 )آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 24-2023 کی رپورٹ میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے متعلق 28.62 ارب روپے کے آڈٹ اعتراضات اٹھائے گئے ہیں جبکہ آڈٹ اعتراضات کے خفیہ خلاصے میں کہا گیا ہے کہ اسی مدت کے دوران ریکوری کی رقم تقریباً 2.65 ارب روپے رہی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ آگاہی مہمات، تیاری اور امدادی کاموں کے حوالے سے این ڈی ایم اے کی کارکردگی پر عوامی سطح پر نمایاں عدم اطمینان پایا گیا.

(جاری ہے)

ڈائریکٹوریٹ جنرل آڈٹ (ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیات) نے این ڈی ایم اے اسلام آباد کا آڈٹ کیا، عوامی رائے حاصل کرنے کے لیے ایک سوالنامہ استعمال کیا گیا شرکا کی ایک بڑی تعداد کو قدرتی آفات کے بارے میں محدود یا جزوی آگاہی تھی (مجموعی طور پر 72 فیصد)، جبکہ این ڈی ایم اے بطور ادارہ بھی اتنی ہی (72 فیصد) حد تک جزوی طور پر جانا پہچانا گیا مجموعی طور پر 76 فیصد رائے دہندگان نے اختلاف کیا یا غیر جانبدار رہے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا این ڈی ایم اے نے کمیونٹیز کو ممکنہ آفات کے لیے تیار کیا یا نہیں صرف 36 فیصد نے اس سے اتفاق کیا.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثریت (76 فیصد) نے این ڈی ایم اے کی امدادی سرگرمیوں کی رفتار پر عدم اطمینان یا غیر جانبداری ظاہر کی، صرف 24 فیصد نے اطمینان ظاہر کیا مجموعی کارکردگی کے حوالے سے بھی تسلی کم رہی، 84 فیصد نے عدم اطمینان یا غیر جانبداری کا اظہار کیا جبکہ صرف 16 فیصد مطمئن تھے آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں نشاندہی کی کہ 24-2023 میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ (این ڈی ایم ایف) سے غیر مجاز اخراجات کیے گئے.

این ڈی ایم اے نے مالی سال 24-2023 میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ اکاﺅنٹ سے 21.677 ارب روپے خرچ کیے، جو کہ ریلیف اشیا کی خریداری، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی عمارت کے ترقیاتی کام، منصوبہ جاتی ملازمین کی تنخواہوں اور کراچی ٹرانسفارمیشن پلان (کے ٹی پی) کے تحت بڑے نالوں کی تعمیر نو و بحالی پر صرف ہوئے. رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی منظوری اور نوٹیفکیشن کے بغیر این ڈی ایم ایف اکاﺅنٹ سے اخراجات غیر مجاز قرار پائے اسی طرح آڈٹ میں نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) کو اورنگی نالے کے کام کے لیے 2.437 ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی نشاندہی کی گئی مشاہدے میں آیا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں اورنگی نالے کے کام کے لیے این ایل سی کو 3.267 ارب روپے ادا کیے گئے، جس میں 2.437 ارب روپے کی زائد ادائیگی شامل تھی آڈٹ نے سفارش کی کہ این ایل سی سے زائد ادا شدہ 2.437 ارب روپے کی ریکوری کرکے رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے اسی طرح 1.839 ارب روپے کی زائد ادائیگی کی بھی ریکوری تجویز کی گئی.

مزید برآں رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ این ڈی ایم فنڈ سے 2کروڑ 32 لاکھ 54 ہزار روپے کے ایونٹ مینجمنٹ سروسز پر غیر مجاز اخراجات کیے گئے جبکہ گجر اور اورنگی نالے کے کاموں پر ریاستی اداروں کو زائد قیمت پر ٹھیکے دیے گئے جن کی مالیت 5.674 ارب روپے تھی اسی طرح ”فیملی ٹینٹس“ کی خریداری اوپن مسابقتی ٹینڈرنگ کے بجائے پری کوالیفیکیشن کی بنیاد پر کی گئی جس سے 4.829 ارب روپے کا نقصان ہوا رپورٹ کے مطابق خیموں کی خریداری بغیر ٹیکنیکل ایویلیوایشن کے کی گئی جس سے مزید 2.58 ارب روپے کا نقصان ہوا، آڈٹ کے مطابق سپلائرز سے ”ونٹرائزڈ‘ ‘اور شیلٹر ٹینٹس کی خریداری پپرا رولز کی خلاف ورزی تھی آڈٹ نے سفارش کی کہ معاملے کی انکوائری کی جائے اور ذمہ داری کا تعین کیا جائے.