شام: بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد نئی حکومت کا کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کا فیصلہ

جمعہ 22 اگست 2025 22:42

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اگست2025ء) شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد نئی برسر اقتدار حکومت نے کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ، شام کی کرنسی کی قدر میں 14 سالہ تنازع کے بعد بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد لیرہ کی قوت خرید کے ریکارڈ کم سطح پر پہنچنے کے بعد اسے مضبوط کرنا ہے۔ شام میں تنازغ دسمبر میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے پر اختتام پذیر ہوا تھا2011 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے شامی لیرہ اپنی قدر کا 99 فیصد سے زیادہ کھو چکا ہے اور اب شرح تبادلہ 10,000 لیرہ فی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

جنگ سے قبل یہ قدر 50 لیرہ فی ڈالر تھی کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی نے روزمرہ کے لین دین اور مالیاتی ترسیلات کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ اہل خانہ اپنی ہفتہ وار گروسری کی خریداری کرتے وقت اکثر سیاہ پلاسٹک کے تھیلے لے جاتے ہیں جس میں کم از کم آدھا کلو 5,000 لیرہ کے نوٹ ہوتے ہیں جو فی الحال سب سے بڑا نوٹ ہے۔

(جاری ہے)

ایک دستاویز کے مطابق شام کے مرکزی بینک نے اگست کے وسط میں نجی بینکوں کو مطلع کیا کہ وہ صفر ہٹا کر ایک نئی کرنسی جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ لین دین کو آسان بنایا جا سکے اور مالی استحکام کو بہتر بنایا جا سکے۔

رائٹرز نے پانچ تجارتی بینکوں کے ذرائع، مرکزی بینک کے ایک ذریعہ، اور ایک شامی اقتصادی عہدیدار سے بات کی جنہوں نے بتایا کہ مرکزی بینک نے بعد میں انہیں مطلع کیا کہ دو صفر ہٹا دیے جائیں گے۔ ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کیونکہ اس فیصلے کا ابھی تک سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔تجارتی بینکوں کے ذرائع کے مطابق مرکزی بینک کے نائب گورنر مخلص الناظر نے لیرہ کی صورت حال میں اصلاحات کے بارے میں میٹنگوں کی صدارت کی ہے۔

مخلص الناظر نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ مرکزی بینک میں بینکوں میں حکومتی کمیشن کے ڈائریکٹر امل المصری نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی خفیہ ہے۔ شامی وزارت خزانہ نے بھی تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔