Live Updates

معافی بانٹنے والوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان سے کوئی معافی مانگنا نہیں چاہتا

تمام طاقت اور اختیار کے باوجود وہ جیت نہیں سکے، اس لیے مخالفین کو ہار ماننے پر مجبور کر رہے ہیں، سماجی کارکن جبران ناصر کا ردعمل

muhammad ali محمد علی ہفتہ 23 اگست 2025 19:35

معافی بانٹنے والوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان سے کوئی معافی مانگنا نہیں ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اگست 2025ء ) سماجی کارکن جبران ناصر کے مطابق معافی بانٹنے والوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان سے کوئی معافی مانگنا نہیں چاہتا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی سہیل وڑائچ کی جانب سے تحریر کیے گئے حالیہ کالم میں عمران خان سے معافی مانگنے کے مطالبے سے متعلق کیے گئے دعوے پر معروف سماجی کارکن اور سیاستدان جبران ناصر کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔

اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ "معافی بانٹنے والوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان سے کوئی معافی مانگنا نہیں چاہتا۔ تمام طاقت اور اختیار کے باوجود وہ جیت نہیں سکے، اس لیے مخالفین کو ہار ماننے پر مجبور کر رہے ہیں۔" دوسری جانب سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اپنے کالم پر آنے والی وضاحت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ احمد شریف چوہدری نے جن باتوں کی تردید کی ان کا ذکر مذکورہ کالم میں نہیں تھا، شاید انہوں نے غلط فہمی کی بنیاد پربات کی کہ اس کالم میں میرا کوئی ذاتی فائدہ ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ احمد شریف چوہدری کا میرے دل میں ذاتی احترام ہے، ذاتی ملاقاتوں میں وہ بہت خوش گوار ہیں مگر انہوں نے جن باتوں کی تردید کی، ان کا ذکر مذکورہ کالم میں نہیں تھا، شاید انہوں نے غلط فہمی کی بنیاد پربات کی کہ اس کالم میں میرا کوئی ذاتی فائدہ ہو سکتا ہے؟ اگر اس حوالے سے کوئی سوال اب بھی موجود ہے تو میں اس کی وضاحت کے لئے ہمیشہ حاضر ہوں، انہوں نے مستند طور پر فرمایا کہ فیلڈ مارشل نے کوئی انٹرویو نہیں دیا، میرے پورے کالم کو دوبارہ پڑھ لیں اس میں کہیں لفظ انٹرویو استعمال ہی نہیں ہوا، میرے کالم کا عنوان ہی پہلی ملاقات ہے نہ کچھ اس سے زیادہ نہ اس سے کم۔

ان کا کہنا ہے کہ میں نے کہیں نہیں لکھا یہ ون ٹو ون ملاقات تھی، جس تقریب میں آٹھ سو حاضرین موجود تھے، نہ تو وہاں اور نہ ہی چند لوگوں کے سامنے کھانے پر ہونے والی گفتگو آف دی ریکارڈ تھی، 9مئی، عمران خان اور معافی کے حوالے سے وہاں کوئی بات نہیں ہوئی یہ بات بالکل درست ہے، براہ کرم اس کالم کو دوبارہ پڑھ لیں، اس میں سرے سے 9 مئی، عمران خان اور ان کی معافی کا کوئی ذکرنہیں، میں نے صرف ایک فقرہ لکھا کہ سیاسی مصالحت کے حوالے سے انہوں نے قرآن کی آیات اوران کا ترجمہ پیش کیا، اب لوگوں اور ٹرولرز نے اس سے کیا تاثر لیا وہ ان کی مرضی ہے، گویا جن پوائنٹس کی اتنے بڑے پیمانے پر تردید کی گئی، ان کا تو ذکر فسانے میں کہیں تھا ہی نہیں، کسی کے اپنے ذہن میں ہو تو وہ اس کی مرضی پر منحصر ہے۔

سپہل وڑائچ کا مؤقف ہے کہ باقی رہی برسلز کی ملاقات اس حوالے سے قرآنی آیات، معافی، فرشتے اور شیطان کی گفتگو یہ فیلڈ مارشل کی تقریر کا ایک ٹکڑا تھا، اس کی جو مرضی تاویل گھڑلیں یہ آپ کی مرضی ہے، میرے کالم پر ناک بھوں چڑھانے والے اپنا اپنا مقصد اور مفاد حاصل کرنے کیلئے من مانی تاویلیں اور مصنوعی تشریح کرتے رہیں، جوں جوں وقت آگے بڑھے گا، ہر ایک کی اصلیت کھلتی جائے گی، تاریخ ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو جھوٹے دعوؤں، جعلی سچائیوں اور نام نہاد الزامات کو عریاں کرتی ہے، تاریخ کا فیصلہ صحافت ہی کے حق میں ہوگا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات