اس وقت ایس آر او 760 کی معطلی کے باعث 50 سال کے بدترین بحران کا شکار ہے۔، عمران ٹیسوری

ایس ار او کی معطلی کے بعد چار ماہ کے عرصے میں ایک گرام زیورات بھی برآمد نہیں ہوسکا،فیڈریشن کے سینئر رہنما میاں زاہدحسین ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 29 اگست 2025 22:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اگست2025ء) پاکستان جیمز جیولری ٹریڈز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عمران ٹیسوری،فیڈریشن کے سینئر رہنما میاں زاہدحسین،حبیب الرحمن نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اعلی حکام کو سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کی انتہائی سنگین صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ سونے کے زیورات کی برآمدات کا شعبہ جو پاکستان کے لیے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کے اہم ذرائع میں سے ایک اہم ذریعہ ہیں، اس وقت ایس آر او 760 کی معطلی کے باعث 50 سال کے بدترین بحران کا شکار ہے۔ایس آر او 760 کو 6 مئی 2025 کو ہماری مشاورت کے بغیر یکدم 60 روز کی مدت کے لیے معطل کردیا گیا جو تاحال چار ماہ گزرنے کے باوجود بھی بحال نہ ہوسکا۔

(جاری ہے)

ایس ار او کی معطلی کے بعد چار ماہ کے عرصے میں ایک گرام زیورات بھی برآمد نہیں ہوسکا، جس کے نتیجے میں برآمدی ترسیلات کو اب تک 15 ملین ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔اول تو سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کی معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں تاہم اصولی طور پر پابندی سے قبل موصول ہونے والے آرڈرز کی تکمیل کی اجازت ملنی چاہئیے تھی لیکن مارچ 2025 میں ملنے والے آرڈرز کی تکمیل اور ایکسپورٹ روک دی گئی۔

اس دوران غیر ملکی خریداروں نے پاکستانی ایکسپورٹرز کو نوٹس جاری کیے ہیں اور ایڈوانس گولڈ کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خریداروں نے واجبات کی ادائیگی روک دی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹرز شدید مالی بحران میں مبتلا ہیں اور برآمدی ترسیلات مقررہ وقت میں ملک میں لانے میں ناکام ہورہے ہیں۔میں یہاں حوالہ دینا چاہوں گا کہ دبئی کی معروف کمپنی ٹی کے ار گولڈ اینڈ جیمز ٹریڈنگ ایل ایل سی نے نے پاکستانی سفارتخانے ابوظہبی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر ایڈوانس گولڈ فوری واپس نہ کیا گیا تو وہ پاکستان کے ساتھ تمام معاہدے منسوخ کردیں گے۔

کمپنی نے خط میں یہ بھی نشاندہی کی کہ وہ ہر ماہ بھارت سے 30 کلو زیورات درآمد کرتے ہیں اور وہاں انہیں کبھی ایسے مسائل کا سامنا نہیں ہوا۔خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بار بار پالیسی کی تبدیلیوں اور برآمدات کی معطلی کی وجہ سے انہوں نے آرڈرز پہلے ہی کم کردیے تھے اور اب ایک بار پھر برآمدات رک جانے سے ان کا اعتماد مکمل طور پر مجروح ہوا ہے۔

دیگر ایکسپورٹرز کو بھی ان کے خریداروں کی جانب سے اسی قسم کے نوٹس موصول ہورہے ہیں اور ایڈوانس گولڈ واپس مانگا جارہا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ 8 بڑے ایکسپورٹرز کے پاس 60 ملین ڈالر کے آرڈرز موجود تھے جو بڑی مشکل سے بھارت کے ساتھ مسابقت کرکے حاصل کیے گئے تھے۔ ان آرڈرز کے لیے خریداروں نے مجموعی طور پر 50 کلو ایڈوانس گولڈ فراہم کیا تھا، لیکن ایس آر او 760 کی معطلی کے بعد یہ آرڈرز بھی پھنس گئے اور ایڈوانس گولڈ کی واپسی کا راستہ بھی بند ہوگیا۔

ایس ار او 760 کی معطلی کا اقدام نہ صرف ایکسپورٹ کو مکمل طور پر معطل کرچکا ہے بلکہ ایڈوانس گولڈ کی واپسی کا دروازہ بھی بند ہوگیا ہے، جس سے خریدار قانونی چارہ جوئی پر مجبور ہورہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خریداروں نے اپنی سابقہ ادائیگیاں بھی روک دی ہیں جس کے باعث پاکستانی ایکسپورٹرز شدید مالی بحران میں ہیں اور مقررہ وقت پر برآمدی ترسیلات ملک میں نہیں لاسکے۔

معزز صحافی حضرات! یہ صورتحال نہ صرف پاکستانی ایکسپورٹرز کے لیے بلکہ پاکستان کی عالمی ساکھ کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔ وہ مارکیٹ جسے ہم نے 50 سال کی محنت اور قربانیوں سے حاصل کیا تھا، اب بھارت کے ہاتھوں میں جارہی ہے۔ہم نے اس مسئلے کے حل کے لیے تمام متعلقہ فورمز اور حکومتی اداروں کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن یقین دہانیوں کے علاہ کچھ حاصل نہ ہوسکا۔