Live Updates

بھارت کیساتھ انفارمیشن شیئرنگ کا بندوبست نہیں، مزید سیلاب کا خدشہ ہے‘ پی ڈی ایم اے

بھارت سے آئندہ چند روز میں 70ہزار کیوسک سے زائد پانی آنے کا خدشہ موجود ہے غیرضروری طور پر بند نہیں توڑے جائیں گے بلکہ عوامی مفاد میں فیصلے کئے جا رہے ہیں‘ ڈی جی عرفان کاٹھیا

ہفتہ 30 اگست 2025 17:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اگست2025ء)ڈائریکٹر جنرل پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ بھارت سے آئندہ چند روز میں 70ہزار کیوسک سے زائد پانی آنے کا خدشہ موجود ہے، وفاقی حکومت کی کوشش تھی لیکن بھارت کے ساتھ انفارمیشن شیئر کرنے کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہے،لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے انتظامی سطح پر فیصلے لئے جا چکے ہیں، غیرضروری طور پر بند نہیں توڑے جائیں گے بلکہ عوامی مفاد میں فیصلے کئے جا رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے جی ڈی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ اس وقت پورے ریجن میں ہلکی بارش کا سلسلہ جاری ہے، گجرات اور منڈی بہائوالدین میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں زیادہ بارش ہوئی ہے، کل ہمیں ستلج کی جانب زیادہ دبا ئوکا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بھارت میں ایک بند ٹوٹا تھا، گنڈا سنگھ والا پر پانی میں کمی آئی ہے۔

(جاری ہے)

کل قصور میں 22دیہات کو خالی کروایا گیا تھا، اس وقت وہاں 3لاکھ 3ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ اسلام پر 64ہزار کیوسک کا فلو ہے جو وہاڑی کے مقام پر بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہیڈ مرالہ پر اس وقت ایک لاکھ 75ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، کل چنیوٹ پر 8لاکھ سے زائد کا ریلہ گزرا جو آج ساڑھے 6 لاکھ کیوسک تک آ چکا ہے، کل جھنگ شہر کو بچانے کے لئے بند کو توڑا گیا جس سے شہری آبادی کو بڑے نقصان سے بچایا گیا۔تریموں کے مقام پر 8لاکھ 30ہزار کیوسک کا ریلہ پہنچنے کا امکان ہے، راوی میں 2لاکھ 20ہزار کیوسک کا ریلہ گزرا اور اس وقت ایک لاکھ 29ہزار کیوسک تک گر چکا ہے، راوی میں اس وقت بڑا ریلہ ہیڈ بلوکی پہنچ چکا ہے جس میں ننکانہ صاحب کے نالہ ڈیک کا پانی بھی شامل ہے۔

عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ ہیڈ محمد والا پر 7سے 8لاکھ کیوسک کا ریلہ ہو گا کیونکہ وہاں راوی اور دوسرے دریا کا پانی اکٹھا ہوگا، وہاں شاید کسی بند کو توڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے۔لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے انتظامی سطح پر فیصلے لئے جا چکے ہیں، غیرضروری طور پر بند نہیں توڑے جائیں گے بلکہ عوامی مفاد میں فیصلے کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ4ستمبر کو 8لاکھ 75ہزار سے 9لاکھ 25 ہزار کیوسک کا ریلہ پنجند کے مقام پر پہنچنے کا امکان ہے اس کے بعد یہ ریلہ 6ستمبر کو گدو کے مقام پر پہنچے گا، اس کے پیش نظر تمام تر انتظامات اور فیصلے کئے جا چکے ہیں، ہماری ہر معاملے پر لمحہ بہ لمحہ نظر ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا کہ ریسکیو اینڈ ریلیف کی سرگرمیوں کی بات کریں تو یہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا گیا ہے، اس میں 800بوٹس اور 13ہزار ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا اور پاک آرمی نے ہماری بھرپور مدد کی، اب ریسکیو میں کسی قسم کی کوئی تاخیر نہیں ، تینوں دریائوں میں سے چناب کے 1179موضع جات، 478گائوں اور ستلج پر 391دیہات متاثر ہوئے ہیں، چناب میں 9لاکھ 66ہزار، راوی پر 2لاکھ 32ہزار اور ستلج پر 3لاکھ 13ہزار افراد سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے ہیں، مختلف متاثرہ اضلاع میں 300چناب، 200راوی اور 150ستلج پر ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں۔

لاہور میں 6 سے 7ہزار افراد ریلیف کیمپس میں موجود ہیں جنہیں کھانا پینا اور رہائشی ضرویات فراہم کی جا رہی ہیں، اب تک 30افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر حادثاتی اموات ہوئی ہیں، تمام ادارے ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں،ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے بعد لوگوں کی بھرپور مدد کی جائے گی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات