Live Updates

وزیراعلی سندھ کا شرجیل میمن سمیت دیگر وزرا ء کے ہمراہ گڈو بیراج کا دورہ، سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا

ہم سپر فلڈ کی تیاری کر رہے ہیں، جو 9 لاکھ کیوسکس کا ہوتا ہے،پنجاب کی ڈیموگرافی ایسی ہے کہ وہ پانی دوبارہ دریا میں جلد چلا جاتا ہے ،سندھ کی زمین دریا سے نیچے ہے اس لیے پانی جلدی دریا میں واپس نہیں جاتا، وزیراعلی سندھ سیلابی پانی کو ایک موقع سمجھ کر ذخیرہ کرنے کی حکمتِ عملی بنائی ہے،گڈو بیراج کی بحالی اور جدید کاری کا کام مارچ 2026 تک ہر صورت مکمل کیا جائے،مراد علی شاہ

اتوار 31 اگست 2025 22:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، سینئروزیر شرجیل میمن، وزیر آبپاشی جام خان شورو اور کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل نیول ہیلی کاپٹر میں گڈو بیراج پہنچے گئے۔دوران سفر وزیراعلی سندھ اپنے وزراء اور کمانڈر کوسٹ کے ساتھ نقشوں کی مدد سے سیلابی صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔گڈو بیراج پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس وقت راوی اور تریموں پر پانی بڑھا ہوا ہے، اگرچہ ہمیں امید ہے کہ اتنا پانی نہیں آئے گا لیکن ہم پھر بھی سپر فلڈ کی تیاری کر رہے ہیں، جو 9 لاکھ کیوسکس کا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپر فلڈ کی وجہ سے کچہ پورا ڈوب جائے گا اس لیے سندھ انتظامیہ نے پورے کچے کو خالی کروانے کی تیاری کرلی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس تمام آبادی کے نقشے، لوگوں کی تعداد اور مویشیوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ یہ معلومات ضلعی انتظامیہ کو دے کر انہیں پی ڈی ایم اے سے تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پاک بحریہ نے بہت مدد کی ہے، کمانڈر کوسٹ اس وقت میرے ساتھ ہیں، پاک فوج اور ڈی جی رینجرز سے بھی رابطے میں ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہاکہ سب سے پہلے ہماری کوشش انسانی جانوں اور مویشیوں کے نقصان سے بچنا ہے، ضلعی انتظامیہ لوگوں کو انخلا کی تیاری کر رہی ہے۔ پی ڈی ایم اے، پاک بحریہ اور پاک فوج کی 192 کشتیاں کچے کے علاقوں میں تعینات کر دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بند کو کسی جگہ سے ٹوٹنے سے بچانا ہے، پنجاب میں شگاف ڈالنے کی جگہ ہوتی ہے اور پنجاب کی ڈیموگرافی ایسی ہے کہ وہ پانی دوبارہ دریا میں جلد چلا جاتا ہے لیکن سندھ کی زمین دریا سے نیچے ہے اس لیے پانی جلدی دریا میں واپس نہیں جاتا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ پر رائٹ بینک پر 6 حساس مقامات ہیں، کے کے بند کا حصہ زیادہ خطرناک ہے اور لیفٹ بینک پر شاہین بند حساس مقام ہے، آٹھ یا نو لاکھ پانی آگیا تو شاہین بند نہیں بچ پائے گا کیونکہ اس کا اسٹرکچر ہی ایسا ہے لیکن اس بند کو ہر حال میں بچانا ہماری اولین ترجیح ہوگی۔وزیراعلی سندھ نے کہا ابھی ہمارے پاس وقت ہے، تریموں کے بعد بھی پانچ روز میں پانی ہمارے پاس پہنچے گا، لوگوں اور میڈیا سے درخواست ہے کہ جب وہ وقت آئے تو انتظامیہ سے تعاون کریں۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ سیلابی پانی کو ایک موقع سمجھ کر ذخیرہ کرنے کی حکمتِ عملی بنائی ہے،گڈو بیراج کی بحالی اور جدید کاری کا کام مارچ 2026 تک ہر صورت مکمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیار کے تعمیراتی سرگرمیوں پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے، بیراج کے گیٹس کی تنصیب کا عمل تیز رفتاری سے مکمل کیا جائے، جدید طریقہ کار اور تسلسل برقرار رکھتے ہوئے ماہرین سے لازمی مشاورت کی جائے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے پر ماہانہ بنیادوں پر پیشرفت رپورٹ وزیراعلی ہاس فراہم کی جائے، گڈو بیراج کی بحالی سندھ کی زراعت کے مستقبل کے لیے تاریخی سنگِ میل ہے، منصوبے کی بروقت تکمیل سے لاکھوں ایکڑ زرعی زمین کو مستقل پانی دستیاب ہو گا۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ بیراجز سندھ کی معیشت، کسانوں اور لاکھوں خاندانوں کی زندگی کا سہارا ہیں، حکومت سندھ کی ترجیح دریاں کے نظام کو محفوظ بنانا ہے، پانی کے ذخائر زرعی پیداوار کے لیے مثر طریقے سے استعمال ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ گڈو بیراج صرف ایک منصوبہ نہیں بلکہ سندھ کی تہذیب اور ورثے کا تحفظ ہے، دریائے سندھ ہماری حیات ہے، اس کے بیراج ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل ہیں۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات