اردو یونیورسٹی؛ سینیٹ کے ایجنڈے سے وائس چانسلر کی تنخواہ سے متعلق دو اہم خطوط غائب

پیر 1 ستمبر 2025 23:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 ستمبر2025ء)وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا ایجنڈا وائس چانسلر کی تنخواہ کے تعین سے متعلق دو سرکاری اداروں کی اہم دستاویزات کو پوشیدہ رکھتے ہوئے جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔سینیٹ کے 3 ستمبر کو ہونے والے اس اجلاس کا ایجنڈا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہوا ہے،جس میں اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان اور وفاقی وزارت تعلیم کی ان اہم یا غیر معمولی ایڈوائسز کو دانستہ طور پر ایجنڈے کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے جو بظاہر جامعہ اردو کے وائس چانسلر کو موجودہ وصول کی جانے والی تنخواہ سے روکتی ہیں۔

تاہم سابق رجسٹرار اور ٹریژرار کی جانب سے ان دستاویز میں موجود ایڈوائز کے برعکس جامعہ اردو کے وائس چانسلر کو 8 لاکھ روپے کے لگ بھگ تنخواہ کا اجرا pay protection کے رائج اصول کی بنیاد پر ٹی ٹی ایس پروفیسر کے مساوی آخری تنخواہ سرٹیفکیٹ کی عوض دیا جارہا ہے لیکن یہ آخری پے سرٹیفکیٹ کی حامل تنخواہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت 2019 میں لے رہے تھے جبکہ بحیثیت وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے اردو یونیورسٹی کی سربراہی کی ذمے داریاں مارچ 2024 میں سنبھالی ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے ایچ ای سی اور وزارت تعلیم کی اس سلسلے کے دو خطوط کو پوشیدہ رکھتے ہوئے سینیٹ کے اجلاس کا ایجنڈا ایسی صورتحال میں جاری کیا ہے۔وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کے خلاف مالی بے ضابطگیوں سے متعلق باقاعدہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ ایچ ای سی اور وزرت تعلیم کے روکے جانے کے باوجود وائس چانسلر اردو یونیورسٹی 8 لاکھ روپے کے لگ بھگ اپنی ماہانہ تنخواہ ایک ایسے وقت میں لے رہے ہیں جب یونیورسٹی کے تدریسی و غیرتدریسی ملازمین کی تنخواہوں میں سے ہائوس سیلنگ الائونس قریب 1 سال سے رکا ہوا ہے اورحاضر سروس ملازمین کو تنخواہ جبکہ ریٹائرڈ کو پینشنز کی ادائیگیاں دو سے تین ماہ کی تاخیر سے کی جارہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سینٹ کے ایجنڈا میں ڈرافٹ لگایا ہے جس میں حقائق کو چھپا کر تنخواہ کی منظوری سینٹ سے لینے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ وفاقی یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کا تقرر چانسلر (صدر مملکت)کرتے ہے اور appointment authority ہی تنخواہ کا تعین کرتی ہے اسی وجہ سے ایچ ای سی نے اپنے خط میں واضح لکھا ہے کہ تنخواہ کے معاملے میں چانسلر آفس سے رابطہ کریں۔

تاہم سینٹ کو منسٹری اور ایچ ای سی کے خط سے لا علم رکھا گیا ہے، یہاں اب وزارت تعلیم کو اس بات کا علم بھی ہوا ہے کہ چانسلر سے منظوری لیے بغیر ہی یونیورسٹی وائس چانسلر کو18 ماہ سے دو گنی تنخواہ دے رہی ہے۔یاد ریے کہ اس سے قبل ایک قائم مقام وائس چانسلر کو بغیر سینیٹ کی منظوری کے تنخواہ لینے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا رجسٹرار کو اس وقت چانسلر کی جانب سے وضاحتی نوٹس بھی جاری ہوا۔