جنگ ستمبر 1965 کا آغاز ، بھارت کی جارحیت کا پہلا روز، پاک افواج کی جرات مندانہ مزاحمت

پیر 1 ستمبر 2025 22:16

اسلام آباد / لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 ستمبر2025ء) پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین موڑ، جنگ ستمبر 1965 کا آغاز آج ہی کے دن، یکم ستمبر کو ہوا جب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔ قیام پاکستان کے بعد سے ہی بھارت پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے کو تیار نہ تھا، اور اپریل 1965 سے ہی جنگی جنون کو ہوا دے رہا تھا، جو بالآخر کھلی جارحیت میں تبدیل ہو گیا۔

بھارتی حکومت، جسے اندرونی سیاسی دباؤ اور عوامی مخالفت کا سامنا تھا، اپنے عزائم کو چھپانے میں ناکام رہی۔ جنگ کا آغاز اس وقت شدت اختیار کر گیا جب بھارتی حکام نے کانپور میں 7 پاکستانی شہریوں کو مؤثر قانونی دستاویزات کے باوجود گرفتار کر لیا۔ یہ اقدام واضح طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھا۔

(جاری ہے)

اسی روز بھارتی فضائیہ کے 4 ویمپائر طیارے پٹھانکوٹ سے اڑان بھر کر پاکستانی حدود میں داخل ہوئے اور چھمب کے علاقے میں حملے کی کوشش کی، جسے پاک فضائیہ کی چوکنا اور مستعد افواج نے ناکام بنا دیا۔

ان طیاروں کو فضا میں ہی نشانہ بنا کر مار گرایا گیا، اور ایک بھارتی پائلٹ کو پیراشوٹ کے ذریعے اترنے کے بعد جنگی قیدی بنا لیا گیا۔ یہ تاریخی لمحہ اس وقت کے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل نور خان نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ بھارت کے 130 ویمپائر طیارے، جو سرحدی علاقوں میں تعینات تھے، اس زبردست جواب کے بعد پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے۔

ادھر راجوری، منڈی، سونامارگ اور سرینگر سیکٹرز میں بھارتی دباؤ کو بھی پاک فوج کی بے مثال جرات اور بہادری نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔مرکزی وزیر اطلاعات خواجہ شہاب الدین کی جانب سے بھارت کو کشمیر لائن آف کنٹرول پر کسی بھی مزید جارحیت سے باز رہنے کا انتباہ جاری کیا گیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ جنگ کا پہلا دن ہی بھارت کے جنگی عزائم پر کاری ضرب ثابت ہوا، اور پاکستانی قوم و افواج نے عزم، اتحاد اور قربانی کی ایسی مثال قائم کی، جو آج بھی قومی غیرت اور دفاع وطن کے جذبے کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔