Live Updates

کراچی چیمبر اور جی پی سی سی آئی کے درمیان باہمی تعاون کی یادداشت پر دستخط

ایم او یو پر کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ضیاء العارفین اور بانی صدر جی پی سی سی آئی روبینہ مارکوپولو نے دستخط کیے

پیر 1 ستمبر 2025 20:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 ستمبر2025ء)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور یونان پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (جی پی سی سی آئی) کے درمیان باہمی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت دونوں چیمبرز نے براہ راست اور مؤثر تجارتی تعلقات کو فروغ دینے، واضح راہ متعین کرنے اور باہمی کاروباری رابطوں کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ دوطرفہ وفود کو سہولت فراہم کریں گے۔

ایم او یو پر کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ضیاء العارفین اور بانی صدر جی پی سی سی آئی روبینہ مارکوپولو نے کراچی چیمبر میں ملاقات کے موقع پر دستخط کیے۔ اس موقع پر کے سی سی آئی کے نائب صدر فیصل خلیل احمد، ایم او یو عمل درآمد خصوصی کمیٹی کے چیئرمین جنید اسماعیل ماکڈا اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سینئر نائب صدر کے سی سی آئی ضیاء العارفین نے کہا کہ یہ ایم او یو پاکستان اور یونان کے درمیان دوطرفہ تجارت اور تعاون کے حوالے سے ایک اُمید افزا سفر کا آغاز ہے جو ایک اہم سنگ میل ہے اور دونوں فعال بزنس کمیونٹی کے درمیان دیرپا شراکت داری کا فریم ورک فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے سی سی آئی ایک متحرک اقتصادی نظام کی نمائندگی کرتا ہے جو قومی خزانے کا 65 فیصد سے زیادہ حصہ فراہم کرتا ہے اور ممبرشپ کے لحاظ سے عالمی سطح پر ٹاپ ٹین چیمبرز میں شامل ہے۔ دوسری طرف یونان زرعی شعبے، قابل تجدید توانائی، سمندری اور بندرگاہوں کے انفراسٹرکچر، سیاحت، لاجسٹکس اور جدت کے شعبوں میں عالمی سطح پر پہچان رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ دونوں معیشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتا ہے۔ہمارے ٹیکسٹائل، زرعی و سمندری خوراک، آئی ٹی اور چمڑے کی مصنوعات کے شعبے یونان کی ویلیو ایڈڈ زراعت، سمندری تجارت اور گرین انرجی کی مہارت سے ہم آہنگ ہیں۔انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ معلومات اور اشاعتوں بشمول کیٹلاگ، مارکیٹ انٹیلیجنس اور کاروباری ادب لٹریچر کا مسلسل تبادلہ یقینی بنایا جائے گا تاکہ ہماری کمیونٹیز باخبر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ کاروباری شراکت کے حوالے سے نہ صرف اپنے ملکوں میں بلکہ تیسرے ملکوں کی مارکیٹوں میں بھی حوصلہ افزائی کریں گے تاکہ مواقعوں کا دائرہ کار وسیع ہو۔یہ معاہدہ دونوں ممالک میں نمائشوں، میلوں اور کانفرنسز میں شرکت کی سہولت فراہم کرے گا جس سے قیمتی کاروباری تعلقات اور روابط پیدا ہوں گے۔جی پی سی سی آئی کی بانی صدر روبینہ مارکوپولو نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس ایم او یو پر دستخط کے بعد شاندار مواقع سامنے آئیں گے۔

پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے یہ معاہدہ یونان کے ذریعے یورپی اور بحیرہ روم کی مارکیٹوں تک رسائی کا نیا راستہ کھولے گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں چیمبرز مشترکہ منصوبوں اور تیسرے ممالک میں تعاون پر کام کر سکتے ہیں جو ترقی کی نئی راہیں کھولے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی کمپنیاں یونانی نمائشوں میں اپنے مصنوعات کی تشہیر کر سکیں گی جبکہ یونانی تاجر کراچی میں نمائشوں میں حصہ لے سکیں گے۔

سمندری تجارت اور لاجسٹکس کے شعبے میں یونان کی عالمی شپنگ قیادت پاکستان کے یورپ کی طرف تجارتی راستوں کے لیے بے پناہ امکانات فراہم کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قابل تجدید توانائی اور پائیداری میں یونان کی مہارت شمسی، ہوائی اور زرعی ٹیکنالوجی کے حل میں تعاون کے نئے امکانات فراہم کرتی ہے جو پاکستان کی ضروریات سے گہری مطابقت رکھتے ہیں۔

چیئرمین ایم او یو عمل درآمد خصوصی کمیٹی جنید اسماعیل ماکڈا نے کہا کہ یہ شراکت داری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کی معیشت مہنگائی، توانائی کی قلت اور ریگولیٹری رکاوٹوں جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے تاہم حکومت کے سی سی آئی اور تاجر برادری کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ ٹیکس، برآمدات اور انفراسٹرکچر سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں ایم او یو پر دستخط نئی امید کی علامت ہے کیونکہ یہ ہمارے ممبران کے لیے نئے مواقع کھولنے اور پاکستان و یونان کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات قائم کرنے میں مدد دے گا۔انہوں نے کہا کہ یادداشت میں ایک اور اہم پہلو باہمی تجارت اور مارکیٹ ریسرچ مشنز کی سہولت ہے جو باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ تجارتی رکاوٹوں کی شناخت اور خاتمے کے لیے مشترکہ کوشش کی جائے جو تجارت کے ہموار بہاؤ میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔اس ایم او یو کی روح تعاون، نالج کا تبادلہ اور نیک نیتی پر مبنی ہے اور جو مسائل سامنے آئیں گے ان کو براہ راست مشاورت کے ذریعے دوستانہ انداز میں حل کیا جائے گا۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات