ہمارے بنیادی مطالبات نہ مانے گئے تواحتجاج میں شدت لائی جائے گی، لداخی رہنمائوں کا انتباہ

منگل 2 ستمبر 2025 21:20

لہہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے خطہ لداخ سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ریاست کا درجہ اور بھارتی آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی ضمانتوں سمیت ان کے بنیادی مطالبات کونہ مانا گیا تو وہ اپنی تحریک میں شدت لائیں گے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لہہ ایپکس باڈی (LAB)اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA)کے لیڈوں نے جن میں لہہ اور کرگل اضلاع سے تعلق رکھنے والی مختلف سیاسی، سماجی، تجارتی اور مذہبی تنظیمیں شامل ہیں، اپنے چار نکاتی مطالبات پر مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے لہہ میں ایک اجلاس منعقد کیا۔

ان مطالبات میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا جس کی ایک قانون ساز اسمبلی ہو، چھٹے شیڈول میں شمولیت، علیحدہ پبلک سروس کمیشن کا قیام اور بھارتی پارلیمنٹ کے ایواں زیریں لوک سبھا کے لئے دو سیٹیں( ایک لہہ اور ایک کرگل کے لیے)شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں بھارتی حکومت کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات کے لیے مشترکہ موقف کا خاکہ پیش کیا گیا۔

قرارداد میں اس بات کی توثیق کی گئی کہ لداخ کے لیے ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کے تحت آئینی ضمانتیں نئی دہلی کے ساتھ آئندہ بات چیت کے دوران بنیادی ایجنڈا ہوگا۔ قرارداد میں کہاگیا کہ بھارتی وزارت داخلہ کو ایل اے بی اور کے ڈی اے کی اعلی اختیاراتی کمیٹی اور ذیلی کمیٹی کی تشکیل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔قرارداد کی توثیق 18ارکان نے کی جن میں ایل اے بی کے شریک چیئرمین چیرنگ دورجے لاکروک، نوانگ رگزن جورا، سونم وانگچک، کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی اور قمر علی،سماجی کارکن سجاد کرگلی، مذہبی تنظیموں اور طلباء تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔

اصغر علی کربلائی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہنمائوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر نئی دہلی نے اسی طرح تاخیری حربے استعمال کئے تو وہ اپنا احتجاج تیز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کو تیز کرنے کی حکمت عملی اوراس پر عمل کا فیصلہ کے ڈی اے اور ایل اے بی کے رہنما کریں گے۔کربلائی نے لداخ انتظامیہ کی طرف سے سونم وانگچک کے ہمالین انسٹی ٹیوٹ آف آلٹرنیٹو لرننگ (HIAL)کو الاٹ کی گئی زمین کی حالیہ منسوخی کی بھی مذمت کی اور اسے بھارتی وزارت داخلہ کی ایماء پر انتقامی کارروائی قرار دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی کارروائیاں برداشت نہیں کی جائیں گی اور مشترکہ قیادت اسے سختی سے مسترد کر تی ہے۔انہوں نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے بلکہ بات چیت وقار کے ساتھ اور ایجنڈے پر ہونی چاہیے۔لداخ کے رہنمائوں اور حکومت ہند کے درمیان بات چیت 27 مئی سے تعطل کا شکار ہے۔ اس سے قبل کے ڈی اے اور ایل اے بی نے اپنے مطالبات منوانے کی غرض سے بھارتی حکومت پر دبائو ڈالنے کے لیے لداخ، جموں اور دہلی میں احتجاجی مظاہرے کئے اوردھرنے دیے۔