مودی کے دوست امبانی کی ریلائنس روسی خام تیل سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی کمپنی

جمعرات 4 ستمبر 2025 16:24

مودی کے دوست امبانی کی ریلائنس روسی خام تیل سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2025ء) بھارت خود کو ایک ذمہ دار ملک کے طور پر پیش کرتا ہے لیکن اس کے اقدامات ایک مختلف حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اسکی سفارتی کاری مفاد پرستی اور دوغلے پن سے بھری پڑی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گوکہ روسی خام تیل کے سودے میں بھارت کی منافع خوری اور دوغلا پن کہیں بھی واضح نہیں ہے مگر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس سودے کے ذریعے اپنے قریبی ساتھی مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز کوخوب فائدہ پہنچا رہے ہیں ۔

ریلائنس اس سودے کے ذریعے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں نمایا ں ہے۔ارب پتی صنعت کار مکیش امبانی کو ماسکو پر مغربی پابندیوں کے باوجود رعایتی روسی خام تیل کی درآمد میں اپنی کمپنی کے اہم کردار پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کی روسی تیل کی خریداری اوسطاً 1.5 ملین بیرل یومیہ ہے اور یہ بنیادی طور پر دو پرائیویٹ کمپنیوں ریلائنس انڈسٹریز اور روزنیفٹ کے زیر کنٹرول نیارا انرجی کو جاتا ہے۔

بھارت میں درآمد ہونے والے خام تیل کا ہر دوسرا بیرل اب روس سے آتا ہے۔ جون 2025 تک بھارت کی مارکیٹ میں روسی تیل کا حصہ ریکارڈ 45 فیصد تک پہنچ گیا، جس میں ریلائنس اور نیارا نے مل کر تجارت پر غلبہ حاصل کیا، جو بھارت کی ایندھن کی برآمدات کا 81 فیصد ہے۔ یومیہ 914,000 بیرل پر، صرف ریلائنس بھارت کی کل برآمدات کا 71% حصہ بناتی ہے، اس کی جام نگر ریفائنری 67% پیداوار برآمد کرتی ہے ۔

یہ سارا عمل بھارت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نہیںبلکہ یورپ اور ایشیا میں منافع حاصل کرنے کے لیے انجام دیا جارہاہے۔ سستے روسی خام تیل کو مغربی منڈیوں کے لیے اعلیٰ قیمت والے ایندھن میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف ماسکو پابندیوں کے باوجود فائدہ حاصل کر رہاہے بلکہ بھارت میں کارپوریٹ اشرافیہ کو بہت زیادہ منافع حاصل ہو رہا ہے جب کہ ایک عام بھارتی کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

اگرچہ بھارت روس-یوکرین تنازعہ میں اپنی غیر جانبداری کا دعویٰ کرتا رہتا ہے، لیکن کارپوریٹ چینلز کے ذریعے پابندیوں کو نظرانداز کرنے میں اس کا کردار ایک مختلف تصویر پیش کرتا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ بھارت کاروباری اشرافیہ کے ایک منتخب گروپ کو مالا مال کرنے کے لیے عالمی پابندیوں کی کوئی پرواہ نہیں کر رہا ہے۔