امریکی وفاقی جج نے فنڈز منجمد کرنے کے کیس میں ہارورڈ یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ سنا دیا

جمعرات 4 ستمبر 2025 09:10

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2025ء) امریکی وفاقی جج نے فنڈز منجمد کرنے کے کیس میں ہارورڈ یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔شنہوا کے مطابق ایک امریکی وفاقی جج نے ز ہارورڈ یونیورسٹی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے اربوں ڈالر کے تحقیقی فنڈز منجمد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

میساچوسٹس کی ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج ایلیسن بوروگز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ مدعا علیہان (محکمہ صحت و انسانی خدمات اور محکمہ انصاف) نے امریکا کی اعلیٰ جامعات پر ایک نظریاتی حملے کو چھپانے کے لیے یہود دشمنی کو بطور پردہ استعمال کیا۔11 اپریل کو ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ کو ایک خط لکھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ کیمپس سے یہود دشمنی کا خاتمہ کیا جائے اور اقلیتی گروہوں کے لیے بنائی گئی تنوع کی پالیسیوں کو ختم کیا جائے۔

(جاری ہے)

جج نے قرار دیا کہ انتظامیہ کا یہ اقدام "انتظامی طریقہ کار کے قانون، امریکی آئین کی پہلی ترمیم، اور 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کے ٹائٹل VI کی خلاف ورزی" تھا۔ہارورڈ نے ان مطالبات کو مسترد کیا، جس کے تین روز بعد، 14 اپریل کو ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے لیے 2.2 ارب ڈالر کے کئی سالہ تحقیقی گرانٹس اور 60 ملین ڈالر کے معاہدوں پر پابندی لگا دی۔جج بوروگز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ہمیں یہود دشمنی کے خلاف ضرور لڑنا چاہیے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی آزادئ اظہار جیسے بنیادی حقوق کی بھی حفاظت کرنی ہے۔

ان دونوں مقاصد کو ایک دوسرے کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔جج نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ہارورڈ نے قابل نفرت رویے کو طویل عرصے تک برداشت کیا، جو غلط تھا، لیکن اب وہ تاخیر سے ہی سہی، اس کے خلاف اقدامات کر رہا ہے اور مزید کرنے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔بوروگز نے مزید کہا