سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کا اجلاس ، کم ترقی یافتہ علاقوں میں اخراجات، ای ٹی پی بی منصوبوں اور اقلیتی مذہبی مقامات کا جائزہ

جمعرات 4 ستمبر 2025 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2025ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کا اجلاس چیئرمین سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اقلیتی برادری کے مقدس مقامات پر سہولیات، مالی وسائل اور کمی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے انٹرنیشنل این جی اوز (INGOs) کے منصوبوں، کام کے دائرہ کار اور دلچسپی کے شعبوں پر بھی غور کیا۔

اجلاس میں سینیٹر جان محمد، فوزیہ ارشد، فلک ناز، دانش کمار، مشعل اعظم، ایمل ولی خان اور ندیم احمد بھٹو شریک ہوئے۔وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی اور ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ (ای ٹی پی بی) نے کمیٹی کو کم ترقی یافتہ علاقوں میں اخراجات اور منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

بتایا گیا کہ ای ٹی پی بی کے تحت اس وقت 17 گردوارے اور 14 مندر فعال ہیں۔

سینیٹر دانش کمار نے بلوچستان میں اقلیتی مذہبی مقامات کی نظراندازی پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیر مملکت نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ صوبائی دائرہ کار میں آتا ہے تاہم وفاقی حکومت باضابطہ درخواست پر معاونت فراہم کر سکتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کا ہنگلاج ماتا مندر ہندو برادری کا عالمی سطح پر نہایت معتبر روحانی مقام ہے مگر بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

انہوں نے وہاں سے حاصل شدہ آمدن کے استعمال پر سوال اٹھایا اور وزارت کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں سہولیات اور کمیوں کی رپورٹ پیش کرے۔ کمیٹی نے مزید سفارش کی کہ بلوچستان کے تمام اقلیتی مذہبی مقامات کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ مذہبی سیاحت کو فروغ اور آمدن میں اضافہ ممکن ہو۔وزیرِ مملکت کیسو مل کھیل داس نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت کو اقلیتی مذہبی مقامات کے لئے صرف 8 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں جو دیکھ بھال اور خدام کے وظیفوں کے لئے ناکافی ہیں۔

ای ٹی پی بی نے رپورٹ میں بتایا کہ 2015ء سے 2025ء تک 28,457 ملین روپے کی آمدن ہوئی، 23,417 ملین روپے اخراجات ہوئے اور 5,039 ملین روپے سرپلس رہا۔ چیئرمین نے ای ٹی پی بی کو ہدایت دی کہ تین روز میں اپنی تمام جائیدادوں کی تفصیل بشمول رقبہ، مالیت اور تھرڈ پارٹی ویلیوایشن رپورٹ فراہم کرے۔کمیٹی نے ای ٹی پی بی کے چیئرمین اور بورڈ ممبران کی تعیناتی میں تاخیر پر شدید تشویش ظاہر کی۔

وزیر مملکت نے یقین دہانی کرائی کہ چیئرمین کی آسامی آئندہ ہفتے مشتہر کی جائے گی اور تین ماہ میں تقرری مکمل ہو گی، جبکہ بورڈ کے ارکان کی تعیناتی کا عمل ایک ماہ میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ اس مقصد کے لئے سینیٹر دانش کمار کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ وزارتِ داخلہ اور اکنامک افیئرز ڈویژن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 112 انٹرنیشنل این جی اوز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 90 فعال ہیں اور 76 نے ڈیٹا جمع کرایا ہے۔

ان این جی اوز میں امریکہ کی 37، برطانیہ کی 22، جرمنی کی 14، فرانس کی 6، سوئٹزرلینڈ کی 5، کینیڈا کی 3، آسٹریلیا کی 2، جاپان کی 5 اور دیگر ممالک کی 18 تنظیمیں شامل ہیں۔ یہ تنظیمیں صحت، کھیل، سائنس و ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تبدیلی، آفات سے بچاؤ، تحقیق اور غربت کے خاتمے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔کمیٹی نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ این جی اوز کے فنڈز، عطیات اور منصوبوں کے نتائج کی نگرانی کے لئے کوئی مرکزی اتھارٹی موجود نہیں۔ وزارتِ داخلہ کے سپیشل سیکرٹری نے تجویز دی کہ یہ ذمہ داری پلاننگ کمیشن کو سونپی جائے۔ چیئرمین نے سفارش کی کہ ایک علیحدہ محکمہ قائم کر کے این جی اوز کو ریگولیٹ کیا جائے اور شفافیت و جوابدہی یقینی بنانے کے لئے سہ ماہی رپورٹس پیش کی جائیں۔