پاک افغان ارلی ہاروسٹ پروگرام کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے سے پھلوں کی درآمدات کریں گے، ،سینئرایڈوائزرکمال شیریارخان

جمعہ 5 ستمبر 2025 19:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2025ء) ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے ایف )کے سینئر ایڈوائزر کمال شیر یار خان نے کہا ہے کہ حالیہ پاک افغان ارلی ہاروسٹ پروگرام کے تحت پاکستان سے کیلا ، کینو ، آلو اور آم جبکہ افغانستان سے انار ، انگور ، ٹماٹر اور سیب کی ایک دوسرے کو درآمدات ہوں گی ، یہ معاہدہ ایک سال کے لیے ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانا اور اقتصادی صورتحال کو بہتر کرنا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز چیمبرآ ف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ پاکستانیوں کے لئے ارلی ہاروسٹ پروگرام سے درآمد اور برآمد بارے آگاہی سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس سے قبل چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی محمد ایوب مریانی ، سینئر نائب صدر حاجی اختر کاکڑ ، نائب صدر انجینئر میروائس خان ، صلاح الدین خلجی ، زمیندار ایکشن کمیٹی کے حاجی عبدالرحمن بازئی ، سید عبدالقہار آغا ،حاجی افضل بدوزئی ،حاجی شیر علی مشوانی ،حاجی عزیز سرپراہ،سیدصدیق اللہ آغا،ملک منظور نوشیروانی و دیگر نے پاک افغان تجارتی معاہدے سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ تحفظات سیب اور ٹماٹر کی درآمدات پر ہیں، بلوچستان میں سالانہ 15لاکھ ٹن سیب ، 5لاکھ ٹن انگور اور لاکھوں ٹن ٹماٹر پیدا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کا فیصلہ قابل تحسین ہے اس سے صوبے کو 8سو میگاواٹ کی بجلی بچت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ نیا معاہدہ کیا جائے اور جن پھلوں اور سبزیوں میں دونوں ممالک خود کفیل ہیں،ان پر ٹیکسز میں کمی کی بجائے اضافہ کیا جائے ۔ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سینئر ایڈوائزر کمال شیر یار خان نے کہا کہ یہ معاہدہ نہیں بلکہ ایک مفاہمتی یاداشت ہے جو ایک سال کے لئے کار آمد ہوگا ،ایسے معاہدوں کا مقصد دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کو بڑھانا اور اقتصادی بہتری لانا ہوتا ہے ، بدقسمتی سے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہ لینا پالیسی کی کمزوری ظاہر کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے ساتھ پاکستان افغانستان سے درآمد ہونے والے چار پھلوں اور سبزیوں پر اب کسٹم ڈیوٹی ، ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور ریگولرٹی ڈیوٹی وصول نہیں کرے گا جبکہ افغانستان کی جانب سے بھی پاکستان سے برآمد ہونے والے پھلوں اور سبزیوں پر ڈیوٹی ٹیکسز کو 50فیصد سے 15تا 20فیصدکمی کی گئی ہے ،ہم بلوچستان کے چیمبر نمائندوں اور زمینداروں کے تحفظات اور خدشات کو اعلی حکام تک پہنچا کر ان کے ازالے کی کوشش کریں گے ۔ آخر میں چیمبرآف کامرس کی جانب سے مہمان کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی ہے ۔