Live Updates

سوات، سیلاب کے اثرات اور حکومتی بے حسی، آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، عوام پریشان

جمعہ 5 ستمبر 2025 20:05

سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2025ء)سیلاب کی تباہ کاریوں اور حکومتی بے حسی کے باعث آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ صرف دو ہفتوں کے دوران بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 1100 روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پنجاب میں قیمتیں بڑھنے اور خیبر پختونخوا میں گندم و آٹے کی نقل و حمل پر پابندی کے بعد صوبے میں آٹے کی قلت سنگین صورتحال اختیار کر گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب میں فی چالیس کلوگرام گندم کی قیمت 3000 روپے مقرر ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر ذخیرہ اندوزی شروع ہوگئی ہے، جس کے اثرات خیبر پختونخوا پر بھی پڑ رہے ہیں۔ پنجاب سے لائی جانے والی گندم کی 100 کلو بوری اس وقت خیبر پختونخوا میں 10 ہزار 250 روپے میں دستیاب ہے، جس کے نتیجے میں آٹے کی قیمت مزید بڑھ گئی ہے۔

(جاری ہے)

سوات کے ایک آٹا ڈیلر کے مطابق دو ہفتے قبل بیس کلو آٹے کا تھیلہ 1400 روپے میں فروخت ہورہا تھا جو اب 2500 روپے تک پہنچ گیا ہے، جبکہ پرچون مارکیٹ میں عوام سے 2600 روپے تک وصول کیا جا رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں اس وقت 300 سے زائد فلور ملز ہیں جن میں سے 50 فیصد بند پڑی ہیں۔ سوات میں موجود 17 فلور ملز میں سے صرف 6 فعال ہیں، اور اگر گندم کی درآمد پر پابندی کا سلسلہ جاری رہا تو باقی ملز بھی بند ہونے کا خدشہ ہے۔محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کے پاس اس وقت 2 لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے، جبکہ سوات کے سرکاری گوداموں میں 7 ہزار میٹرک ٹن گندم ذخیرہ ہے۔

اس کے باوجود گزشتہ دو سال سے سرکاری کوٹہ بحال نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سوات کی یومیہ آٹا ضرورت 913 میٹرک ٹن ہے جس کا 70 فیصد پنجاب سے آتا ہے۔ غیر قانونی طور پر گندم اور آٹا درآمد کرنے پر بھاری رقوم خرچ کی جا رہی ہیں جس سے قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو مزید فلور ملز بند ہوسکتی ہیں اور آٹا ڈیلر کاروبار ختم کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سوات سمیت صوبے بھر میں آٹا ڈیلر قیمتوں کے اضافے کے بعد کروڑوں اور اربوں روپے کما چکے ہیں لیکن اب بھی ذخیرہ اندوزی کے خدشات موجود ہیں۔ دوسری جانب حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کا نوٹس نہ لینے پر عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ وفاقی وزیر امیر مقام اور صوبائی حکومت پنجاب سے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھا رہی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات