بلجیئم کے فوٹو جرنلسٹ ’’سدرک گبرے ہائے‘‘ کی کشمیر پر کتاب فرانس کے بین الاقوامی میلے میں پیش، یورپی برادری کاخصوصی دلچسپی کا اظہار

ہفتہ 6 ستمبر 2025 16:40

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2025ء) بلجیئم سے تعلق رکھنے والے مشہور فوٹو جرنلسٹ ’’سدرک گربھائے کی کشمیر پر تصویری کتاب ’’کشمیر: ویٹ اینڈ سی‘‘ فرانس کے بین الاقوامی میلے ’’انٹرنیشنل فیسٹیول آف فوٹوگرافی اینڈ جرنلزم‘‘ میں پیش کر دی گئی۔یہ فیسٹیول فرانس کے شہر پرپیگنون میں منعقد ہوا جس کے دوران کشمیر پر یہ کتاب بہت سے یورپی باشندوں کی خصوصی توجہ اور دلچسپی کا باعث رہی۔

کشمیر کونسل ای یو کی جانب سے ہفتہ کو یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق کتاب کو تیار کرنے میں آٹھ سال لگے ہیں جس میں غیر قانونی بھارتی مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے موجودہ حقائق اور تاریخ اور ثقافت کو تصاویر کے ذریعے عیاں کیا گیا ہے۔ کتاب میں تصاویر کے ساتھ ساتھ ان کی تفصیل بھی درج کی گئی جو لوگوں کو جموں و کشمیر کے بارے میں سمجھانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

(جاری ہے)

فوٹو جرنلسٹ سدرک گربہائے نے وضاحت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق تصاویر پر بریفنگ بھی دی۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پیلٹ گن سے مجروح ہونے والے افراد اور کنٹرول لائن پر واقع آزاد کشمیر کے دیہاتوں میں بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے لوگوں کی تصاویر کے بارے میں فیسٹیول کی شرکا کو تفصیل سے بتایا۔

میلے کے دوران کتاب کی تقریب رونمائی میں کشمیری عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید اور کشمیری رہنما سردار صدیق خان بھی شریک ہوئے۔ ہنگری کے سینئر صحافی اندرے بارک نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ علی رضا سید نے اس موقع پر کہا کہ ایسے عالمی فیسٹیولز کشمیری عوام کی جدوجہد کو دنیا تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ جب الفاظ کمزور پڑ جاتے ہیں تو تصویریں اپنی زبان میں وہ سب کچھ کہہ دیتی ہیں جو کسی تقریر یا تحریر سے ممکن نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی فیسٹیول میں جموں و کشمیر پر تصویری کتاب کی نمائش عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اس کتاب کی نمائش پبلک ڈپلومیسی کا اہم حصہ ہے اور اس کے ذریعے وہ کام ہوا ہے جو شاید سیاست اور عام سفارتکاری نہ کر سکے۔

تصویر ایک خاموش گواہ ہے، جو مظلوموں کی پکار کو سرحدوں سے پار پہنچاتی ہے اور اقوام عالم پر گہرے اثرات چھوڑتی ہے۔ کتاب میں موجود مقبوضہ کشمیر کی تصویری کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ وہاں زندگی محض عام حالات میں وقت گزارنے کا نام نہیں بلکہ ہر روز ایک جدوجہد ہے، کبھی وجود کے بقا کے لیے، کبھی شناخت کے تحفظ کے لیے اور کبھی آزادی کے لیے۔

علی رضا سید نے بتایا کہ اگلے مرحلوں میں اس کتاب کی تقاریب رونمائی پیرس، لندن، جنیوا، اسلام آباد، لاہور، مظفرآباد اور میرپور میں منعقد ہوں گی اور کتاب کو یونیورسٹیوں، ریسرچ سنٹرز، پالیسی ساز اداروں اور متعلقہ حکام کو ارسال کیا جائے گا۔بلجیئم میں مقیم سینئر کشمیری رہنما سردار صدیق خان جو فرانس کے فیسٹیول میں شریک ہوئے، نے بتایا کہ بلجیئم کے فوٹوجرنلسٹ کی طرف سے کتاب کی آٹھ سالہ تیاری کے دوران علی رضا سید کی سرپرستی میں قائم کشمیر کونسل ای یو نے بھرپور تعاون کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کے بین الاقوامی فیسٹیول میں اس کتاب کی نمائش کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس سال فرانس کے بین الاقوامی فیسٹیول میں دنیا کے ساتوں براعظموں کے 120 سے زائد ممالک کے فوٹو جرنلسٹس اور فنکار شریک ہوئے۔ ان صحافیوں اور ہنرمندوں کے کیمروں نے دنیا کے مختلف علاقوں سے ان حقائق کو آشکار کیا ہے جو عمومی خبروں سے اوجھل رہتے ہیں۔