پی ٹی اے کا آئی ایم ای آئی کی غیر قانونی چھیڑ چھاڑ اور کلون شدہ موبائل ڈیوائسز کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن تیز

ہفتہ 6 ستمبر 2025 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2025ء) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائی فونز کے آئی ایم ای آئی کی غیر قانونی چھیڑ چھاڑ اور کلون شدہ موبائل ڈیوائسز کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق موبائل فونز کے آئی ایم ای آئیز کی غیر قانونی چھیڑ چھاڑ اور کلون/پیچڈ ڈیوائسز کی فروخت کو نشانہ بناتے ہوئے ایک بڑی کارروائی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی زونل آفس ایبٹ آباد نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے ساتھ قریبی تعاون سے ایبٹ آباد میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔

یہ کارروائیاں فوارہ مسجد موچی بازار ہری پور اور مین جی ٹی روڈ ہری پور کے قریب موبائل فون کی مرمت کی دکانوں پر کی گئیں۔

(جاری ہے)

ان مربوط کوششوں کے نتیجے میں موبائل فونز، ڈیسک ٹاپ پی سی، لیپ ٹاپ، یو ایس بی ڈیوائسز اور ڈی وی آر ضبط کیا گیا۔ تین افراد کو موقع پر ہی گرفتار کیا گیا اور انہیں مزید قانونی کارروائی کے لیے این سی سی آئی اے ایبٹ آباد نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

پی ٹی اے موبائل ڈیوائس شناخت کنندگان کی غیر قانونی تجارت اور ترمیم کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ آئی ایم ای آئی چھیڑ چھاڑ اور کلون فونز قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے لیے اہم خطرات ہیں جو مجرمانہ سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتی ہے اور سنگین جرائم جیسے سائبر کرائمز، مالی فراڈ، اغوا اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

پی ٹی اے پاکستان میں موبائل کمیونیکیشن سسٹم کی سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیاں نہ صرف صارف کے اعتماد کو مجروح کرتی ہیں بلکہ وسیع تر ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کیلئے بھی خطرہ پیدا کرتی ہیں۔ پی ٹی اے نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور موبائل فون کی کلوننگ یا چھیڑ چھاڑ سے متعلق کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں۔

ریگولیٹری اقدامات کو تقویت دی جا رہی ہے اور ایسے جرائم کے مرتکب پائے جانے والوں کو سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قانون پر عملدرآمد کی یہ کارروائی پاکستان بھر میں ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کے قانونی اور محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے پی ٹی اے اور NCCIA کی جاری مشترکہ کوششوں کو نمایاں کرتی ہے۔