ہمیشہ قانون کی بالادستی کیلئے کام کیا‘ عدالتی نظام میں شفافیت سے سائلین کو انصاف ملے گا، چیف جسٹس

نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہیے مگر ہم ابھی تیار نہیں، ایک دن میں رولز نہیں بن سکتے، عہدہ سنبھالتے ہی اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، اندرونی آڈٹ بھی کروایا؛ جوڈیشل کانفرنس سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی پیر 8 ستمبر 2025 11:14

ہمیشہ قانون کی بالادستی کیلئے کام کیا‘ عدالتی نظام میں شفافیت سے سائلین ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 ستمبر2025ء ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، عدالتی نظام میں شفافیت سے سائلین کو انصاف ملے گا، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیئے، گزشتہ سال کی نسبت زیر التواء مقدمات میں کمی آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سالانہ چھٹیوں کے بعد نئے عدالتی سال کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کانفرنس ہوئی، جس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے علاوہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ نئے عدالتی سال کی اس تقریب کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا جب کہ 2004ء سے اس تقریب کو باقاعدگی سے منانا شروع کیا، یہ موقع ہوتا ہے کہ ہم سب اپنی کارکردگی پرنگاہ ڈالیں، عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، ہم نے 5 بنیادوں پر اصلاحات شروع کیں، ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو انصاف ملے گا، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عدالتی نظام کو مؤثر بنایا جارہا ہے، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیئے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں اینٹی کرپشن ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے، عوامی رائے کے لیے خصوصی پورٹل بھی فعال کیا گیا ہے، وکلاء سے متعلقہ تمام معلومات سہولت مرکز میں دستیاب ہوں گی، سہولت مرکز میں معلومات دفتری کام متاثر کیے بغیر مہیا کی جائیں گی، سہولت مرکز کا آج افتتاح ہوگا اور یہ یکم اکتوبر سے مکمل فعال ہوگا، عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے اور عدالتوں میں ای سروسز کا آغاز کیا جا چکا ہے۔

چیف جسٹس کہتے ہیں کہ نظام عدل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال ہونا چاہیئے اس کے لیے ابھی فوری طور پر تیار نہیں ہیں، آج اعلان کر رہا ہوں کہ ہم نے اندرونی آڈٹ بھی کروایا ہے، رولز کو ایک دن میں نہیں بنایا جاسکتا، پروپوزلز کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے، کمیٹی جو تجویز کرے گی اس کے مطابق آگے چلیں گے۔