افغانستان زلزلہ تباہی سے امدادی کٹوتیوں کے اثرات عیاں، ٹام فلیچر

یو این پیر 8 ستمبر 2025 11:45

افغانستان زلزلہ تباہی سے امدادی کٹوتیوں کے اثرات عیاں، ٹام فلیچر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 ستمبر 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ افغانستان میں زلزلے سے ہونے والی تباہی اور شدید انسانی بحران نے واضح کر دیا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں کٹوتیوں کے سنگین منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے افغانستان کے لیے فوری طور پر امدادی وسائل مہیا نہ کیے تو لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا اور مزید جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔

Tweet URL

ملک میں حالیہ زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

(جاری ہے)

دور دراز علاقوں میں ہزاروں لوگ اپنے گھروں اور روزگار سے محروم ہو گئے ہیں جنہیں سالہا سال تک جاری رہنے والی جنگوں اور بے گھری نے پہلے ہی نڈھال کر رکھا ہے۔

زلزلے سے جانی نقصان بڑھ کر 2,200 تک پہنچ گیا ہے جبکہ 3,500 سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچا ہے اور لوگوں نے ضروری خدمات اور آبی وسائل تک رسائی کھو دی ہے جو اس آفت میں تباہ ہو گئے ہیں۔

زلزلے سے متاثرہ کئی علاقوں میں پہاڑی تودے گرنے سے راستے بند ہو گئے ہیں اور امدادی کارکنوں کو پیدل چل کر متاثرین تک پہنچنا پڑ رہا ہے جس میں طویل وقت صرف ہوتا ہے۔

امدادی وسائل کا بحران

ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ امدادی وسائل میں کمی کے باعث لاکھوں افراد کے لیے صحت اور غذائیت کی خدمات معطل ہو چکی ہیں اور وہ طیارے اب پرواز نہیں کر پا رہے جو پہلے دور دراز علاقوں میں امداد پہنچایا کرتے تھے۔

زلزلے سے چند ہی گھنٹے بعد ادارے نے امدادی مقاصد کے لیے ایک کروڑ ڈالر جاری کیے تھے تاکہ خوراک، پناہ، پانی، صحت، بچوں کے تحفظ اور دیگر سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

ملکی حکام نے بھی زلزلہ متاثرین کے لیے فوری امدادی اقدامات کیے ہیں جبکہ متعدد ممالک نے فیاضانہ طور سے امدادی سامان اور مالی مدد فراہم کی ہے لیکن یہ سب کچھ کافی نہیں۔

اگر جلد از جلد بڑے پیمانے پر مالی وسائل فراہم نہ ہوئے تو تکالیف اور جانی نقصان مزید بڑھ جائیں گے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ موسم سرما کی آمد سے پہلے امدادی کارروائیوں کے لیے فوری کوششوں اور وسائل میں اضافے کی ضرورت ہے۔ عطیہ دہندگان نے ماضی میں بھی افغانستان کے عوام کو مدد دی ہے اور ان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر یہی کچھ درکار ہے۔

© UNOCHA
امدادی سرگرمیوں کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر ’اوچا‘ کے سربراہ ٹام فلیچر نے اس سال اپریل میں افغانستان کا دورہ کیا تھا۔

'یو این ایچ سی آر' کے امدادی اقدامات

گزشتہ اتوار کو افغانستان کے مشرقی صوبوں ننگرہار، لغمان، نورستان اور کنڑ میں آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے اور اس کے ثانوی جھٹکوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ اس سے متاثرہ لوگوں میں وہ پناہ گزین بھی شامل ہیں جو حال ہی میں ایران اور پاکستان سے واپس آئے ہیں اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کنڑ اور جلال آباد میں متاثرہ خاندانوں کے لیے 45 لاکھ ڈالر مالیت کا ہنگامی امدادی سامان روانہ کیا ہے جس میں 5,500 افراد کی ضرورت کے لیے خیمے، گرم کمبل، گیس چولہے، شمسی لیمپ، ترپالیں اور دیگر ضروری سامان شامل ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس افغانستان میں موجود امدادی سامان ضرورت مند لوگوں کی خاطرخواہ مدد کے لیے ناکافی ہے۔ اس کی ٹیم علاقے میں دستیاب ہنگامی امداد کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ حالیہ ضروریات کو موثر انداز میں پورا کیا جا سکے۔