امن و امان کے بغیر کاروبار ناممکن، کامیاب شٹرڈاؤن پر تاجروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، کاشف حیدری

بلوچستان بھر کے تاجروں اپنے کاروبار بند کر کے یہ پیغام دے چکے ہیں کہ امن کے بغیر کاروبار ممکن نہیں، امن امان وقت کی ضرورت ہیں، ترجمان

پیر 8 ستمبر 2025 21:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2025ء) مرکزی تنظیم تاجران بلوچستان کے ترجمان کاشف حیدری نے کہا ہے کہ سریاب روڈ سانحے اور آئے روز بدامنی کے خلاف بلوچستان بھر میں ہونے والی کامیاب شٹر ڈاؤن ہڑتال نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تاجر برادری اور عوام امن کے قیام کے لئے یک زبان اور متحد ہیں۔ انہوں نے کوئٹہ سمیت صوبے بھر کے تاجروں سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پے در پے بدامنی کے واقعات نہ صرف افسوسناک بلکہ انتہائی تشویشناک ہیں، ان کے باعث کاروبار تباہ ہو کر رہ گیا ہے، دکانیں اور بازار سنسان پڑے ہیں اور تاجر شدید مالی نقصان اٹھا رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز آل پارٹیز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کاشف حیدری نے کہا کہ تاجر برادری نے ہمیشہ عوام کے دکھ درد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر قربانی دی ہے اور ہر مشکل وقت میں اتحاد و یکجہتی کی مثال قائم کی ہے، یہی وجہ ہے کہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کامیابی نے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ اب مزید خاموشی یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئے روز ہونے والے بم دھماکوں، فائرنگ اور لوٹ مار کے واقعات نے صوبے میں کاروباری ماحول کو تباہ کر دیا ہے، سرمایہ کاری ختم ہو رہی ہے اور نوجوان بے روزگار ہو کر مایوسی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت ضائع کیے بغیر عوامی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متحرک کرے اور عملی طور پر امن قائم کرنے کے اقدامات کرے تاکہ عوام اور تاجر سکون سے زندگی اور کاروبار جاری رکھ سکیں۔

کاشف حیدری نے کہا کہ بلوچستان کے تاجر اپنے کاروبار بند کر کے یہ پیغام دے چکے ہیں کہ امن کے بغیر کاروبار ممکن نہیں، لہٰذا اب ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ تاجر برادری کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے، صوبے میں سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع اسی وقت پیدا ہوں گے جب امن قائم ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صوبے میں قتل و غارت گری، دہشت گردی اور بدامنی کے اس سلسلے کو نہ روکا گیا تو عوام اور تاجروں کا صبر جواب دے گا اور احتجاجی تحریک مزید شدت اختیار کرے گی، لہٰذا حکمرانوں کے پاس اب کوئی گنجائش باقی نہیں بچی کہ وہ عوامی مطالبات کو نظر انداز کریں۔