حمل کے دوران الکحل کا استعمال پیدا ہونے والے بچے کی جسمانی اور ذہنی نشوونما شدید متاثر کرتا ہے،ڈاکٹر قندیل قیصر

منگل 9 ستمبر 2025 11:10

سیالکوٹ ،09 ستمبر (اے پی پی) (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2025ء) حمل کے دوران الکحل کا استعمال نہ صرف ماں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ پیدا ہونے والے بچے کی جسمانی و ذہنی نشوونما بھی شدید متاثر کرتا ہے، دنیا بھر میں فیٹل الکحل اسپیکٹرم ڈس آرڈرز (ایف اے ایس ڈی ) کو ایک سنگین میڈیکل اور سوشیالوجیکل مسئلہ سمجھا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں بچے زندگی بھر معذوری، ذہنی کمزوری اور سیکھنے میں دشواری جیسے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار میڈیکل سپرنٹینڈنٹ شریفاں بی بی میموریل ہسپتال کوبے چک ڈاکٹر قندیل قیصر نے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بدقسمتی سے اس اہم ترین مسلہ پرآگاہی کے فقدان اور سماجی دباؤ کے باعث بعض خواتین دورانِ حمل الکحل کے استعمال کو معمولی سمجھتی ہیں، حالانکہ الکحل ایک قطرہ بھی بچے کے دماغی و جسمانی نظام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر قندیل قیصر نے کہا کہ پاکستان جیسے معاشرتی اقدار رکھنے والے ملک میں ہمیں مزید سخت اقدامات، آگاہی مہمات اور کمیونٹی لیول پر کونسلنگ سیشنز کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ایسے خطرناک امراض سے محفوظ بنایا جا سکے۔انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ شریفاں بی بی میموریل ہسپتال اس حوالے سے عوامی آگاہی، ماں اور بچے کی صحت کے لیے خصوصی ورکشاپس، اور تعلیمی سیمینارز کے انعقاد کو اپنی اولین ترجیح بنا رہا ہے۔

ہسپتال کے دروازے عوام الناس کے لیے کھلے ہیں اور ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم حاملہ خواتین کو ہر ممکن رہنمائی اور معاونت فراہم کر رہی ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر قندیل قیصر نے عالمی ادارہ صحت، حکومتی اداروں اور سماجی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ FASD کے حوالے سے مزید ریسرچ اور پالیسی سازی پر توجہ دیں اور عوامی سطح پر آگاہی مہم کو مؤثر بنائیں تاکہ کسی بھی بچے کو صرف لاعلمی کے باعث معذوری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہم سب کے لیے اس عزم کی تجدید ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے خواتین کو دورانِ حمل محفوظ طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دیں گے اور معاشرے کو اس سنگین مسئلے سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔