شارجہ میں ورلڈ کانگریس 2025 ’’ وی آر انکلوژن‘‘ 15 ستمبر کو شروع ہو گی

منگل 9 ستمبر 2025 15:13

شارجہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2025ء) مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (مینا) خطے میں پہلی بار شارجہ میں ورلڈ کانگریس 2025 ’’ وی آر انکلوژن‘‘ 15 سے 17 ستمبر تک منعقد ہو گی ،تین روزہ کانگریس میں 72 ممالک سے تعلق رکھنے والے 152 مقررین شریک ہوں گے جن میں بین الاقوامی تنظیموں کے صدور، اقوامِ متحدہ کے نمائندے، سرکاری وزرا، پالیسی ساز، ماہرین تعلیم اور نوجوان رہنما شامل ہیں۔

ایکسپو سینٹر شارجہ میں ہونے والا یہ ایونٹ ذہنی معذوری کے شکار افراد کی شمولیت اور ان کے بااختیار بنانے کے لیے دنیا کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، جو علاقائی و عالمی سطح پر زیادہ جامع اور مساوی پالیسیوں کی تشکیل کے لیے نئے نظریات کا پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔اماراتی نیوز ایجنسی ’’وام‘‘ کے مطابق اس عالمی اجلاس میں ذہنی معذوری کے شکار افراد کی شمولیت سے متعلق بین الاقوامی اور قومی قانونی ڈھانچوں خاص طور پر اقوامِ متحدہ کا کنونشن برائے معذوری کے حقوق (سی آر پی ڈی) اور مختلف ممالک کے قوانین پر غور کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

کانگریس کے ایجنڈے میں ایسے بنیادی مسائل پر بات ہوگی جو ذہنی معذوری کے شکار افراد کی اپنی کمیونٹی میں بھرپور شمولیت کو یقینی بناتے ہیں۔کانگریس میں مختلف شعبوں میں شمولیت کے فروغ کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات شریک ہوں گی، جن میں شیخہ جمیلہ بنت محمد القاسمی صدر شارجہ سٹی فار ہیومینیٹیرین سروسز، پرنس میرِد بن رعد صدر ہائر کونسل فار دی افیئرز آف پرسنز وِد ڈس ایبلٹیز (اردن)، شیخ محمد بن دعایج آل خلیفہ صدر بحرین پیرالمپک کمیٹی،مونا عبدالکریم الیافی ڈائریکٹر جنرل شارجہ سٹی فار ہیومینیٹیرین سروسز، چائکہ القاسمی ،سو سونسَن صدر انکلوژن انٹرنیشنل، ہوزے ماریا ویئرا ایگزیکٹو ڈائریکٹر انٹرنیشنل ڈس ایبلٹی الائنس ، ڈاؤن سنڈروم کی شکار عرب دنیا کی پہلی ٹی وی پریزینٹر رحمہ خالد اور دگر شامل ہیں۔

شارجہ کی جانب سے اس عالمی ایونٹ کی میزبانی اس بات کی علامت ہے کہ امارت عالمی سطح پر معذور افراد کی شمولیت، بااختیاری اور مساوات کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق 192 ممالک اور یورپی یونین اب تک سی آر پی ڈی کی توثیق کر چکے ہیں جس سے یہ معاہدہ انسانی حقوق کے نظام میں سب سے زیادہ قبولیت حاصل کرنے والے معاہدوں میں شامل ہو گیا ہے تاہم کئی ممالک کی جانب سے رپورٹ جمع نہ کرانے یا تاخیر سے جمع کرانے کے باعث اس وقت سب سے زیادہ بیک لاگ اسی معاہدے کے تحت موجود ہے جو اس پلیٹ فارم کی ضرورت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔

عالمی رپورٹس کے مطابق دنیا کے نصف سے بھی کم ممالک ایسے ہیں جنہوں نے اپنے قومی قوانین کو مکمل طور پر سی آر پی ڈی کے مطابق ہم آہنگ کیا ہے جبکہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا کی 2 تا 3 فیصد آبادی ذہنی معذوری کا شکار ہے اور اکثر افراد کو قانونی صلاحیت کے استعمال میں رکاوٹوں کا سامنا رہتا ہے۔ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے لیے بااختیار فیصلہ سازی کا نظام ضروری ہے، جس میں ان کی مرضی، ضروریات اور ترجیحات کو اولین حیثیت دی جائے تاکہ وہ معاشرے میں مساوی حقوق کے ساتھ شامل رہ سکیں۔\932