آزاد کشمیر میں جعلی باشندہ ریاست کا سنگین مسئلہ مہاجرین کشمیر کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیںطاہر کھوکھر

یسے لوگ جنہوں نے کبھی کشمیر کی مٹی بھی نہیں دیکھی انہیں جعلی باشندہ ریاست کا درجہ دے کر اہم ترین سرکاری و سیاسی عہدوں پر بٹھایا گیا

بدھ 10 ستمبر 2025 13:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2025ء)پاسبان وطن پاکستان کے مرکزی صدر و سابق وزیر سیاحت ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے ریاست میں جعلی باشندہ ریاست کے مسئلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل نہ صرف ریاستی آئین و قانون کے منافی ہے بلکہ اس سے کشمیری عوام کے بنیادی حقوق بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیںانہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر ایک پُرامن ریاست ہے اور اسے کسی صورت انتشار مفاد پرستی یا اقربا پروری کی سیاست کے سپرد نہیں کیا جا سکتا ریاست جموں و کشمیر کے مہاجرین جو قیام پاکستان سے لے کر آج تک مسلسل قربانیاں دیتے آئے ہیں آج خود اپنے ہی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی عناصر نے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے ایسے افراد کو باشندہ ریاست کا درجہ دے دیا ہے جن کا نہ تو کشمیر سے تعلق ہے نہ ہی وہ مہاجرین کی کیٹیگری میں آتے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس مہاجر کارڈ یا الاٹمنٹ موجود ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریاست میں نفرت کا بیج بویا جا رہا ہے انتشار کی سازشیں بند کی جائیں آج ریاست میں جو انتشار گروہ بندی اور بداعتمادی جنم لے رہی ہے اس کی بڑی وجہ وہ جعلی باشندہ ریاست کے حامل افراد ہیں جنہیں سیاسی بنیادوں پر اسمبلیوں میں لا کر اصل کشمیریوں کا حق غصب کیا گیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ریاستی اداروں نے اس مسئلے پر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو آزاد کشمیر میں آئندہ سیاسی و سماجی استحکام مزید خطرے میں پڑ سکتا ہے۔طاہر کھوکھرنے کہا کہ آج صورت حال یہ ہے کہ مہاجرین کشمیر جنہوں نے اپنے گھر بار زمینیں روزگار اور سب کچھ قربان کیا انہیں ریاست کے نظام میں غیر متعلقہ قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ دوسری جانب ایسے لوگ جنہوں نے کبھی کشمیر کی مٹی بھی نہیں دیکھی انہیں جعلی باشندہ ریاست کا درجہ دے کر اہم ترین سرکاری و سیاسی عہدوں پر بٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ چار سال سے ان جعلی باشندہ ریاست رکھنے والے غیر ریاستی افراد کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے ہیں ہم نے ثبوتوں کے ساتھ متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا لیکن تاحال کوئی واضح پیشرفت نہیں ہو سکی۔انہوں نے وزیر اعظم آزاد کشمیر سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ان تمام جعلی باشندہ ریاست کے سرٹیفکیٹس کو منسوخ کریں جو غیر ریاستی اور غیر مہاجر افراد کو سیاسی مفادات کی بنیاد پر دیے گئے ایسے تمام افراد کے کاغذات منسوخ کیے جائیں جن کے پاس نہ مہاجر کارڈ ہے نہ الاٹمنٹ اور نہ ہی مہاجر کی قانونی حیثیت اسمبلیوں میں بیٹھے ایسے جعلی غیر ریاستی ممبران جو ریاست کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے کشمیری قوم کے ماتھے پر بدنما داغ بن چکے ہیں ان لوگوں نے نہ صرف کشمیری عوام بلکہ مہاجر قوم کو بھی بدنام کیا اور آج انہی کے سبب مہاجرین شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان جعلی ممبران اسمبلی کو قانون کے کٹہرے میں لا کر ایسی عبرتناک سزا دی جائے جو آئندہ کسی بھی شخص کو ریاستی باشندہ کے غلط استعمال سے باز رکھے۔انہوں نے کہا کہ اگر وقت پر ریاستی اداروں نے حرکت نہ کی تو اصل کشمیری عوام اپنے ہی وطن میں اقلیت بن جائیں گے ریاستی ڈھانچے کو بیرونی سیاسی مداخلت سے پاک کرنا ناگزیر ہو چکا ہے ورنہ آزاد کشمیر کا امن ترقی اور وحدت دائمی خطرات سے دوچار ہو جائے گی۔