دنیا کے عسکری اخراجات ریکارڈ 2.7 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئے، رپورٹ

یو این بدھ 10 ستمبر 2025 20:30

دنیا کے عسکری اخراجات ریکارڈ 2.7 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئے، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 ستمبر 2025ء) گزشتہ سال شدت اختیار کرتی جنگیں اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی عروج پر رہی جس کے باعث عسکری اخراجات غیرمعمولی اضافے کے ساتھ 2.7 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئے جبکہ دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ کرنے کے لیے صرف 300 ارب ڈالر درکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عسکری اخراجات میں متواتر اضافے سے لاحق خطرات پر اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیام امن سے کہیں زیادہ جنگوں پر وسائل خرچ کیے جا رہے ہیں۔

دنیا کو مزید محفوظ بنانے کے لیے غربت کا مقابلہ کرنے پر بھی اتنی ہی رقم خرچ کرنا ہو گی جتنا کہ جنگیں لڑنے پر خرچ کی جاتی ہے۔

Tweet URL

2024 میں دنیا کے پانچوں خطوں میں دفاعی اخراجات میں اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ تین دہائیوں میں سال بہ سال اضافے کے اعتبار سے سب سے زیادہ رہا۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال دنیا بھر میں ہتھیاروں کی خریداری پر جتنی رقم خرچ کی گئی وہ اقوام متحدہ کے باقاعدہ بجٹ سے 750 گنا زیادہ تھی۔ یہ رقم 2024 میں 'او ای سی ڈی' کی ترقیاتی امدادی کمیٹی کی جانب سے دی گئی مجموعی امداد سے بھی تقریباً 13 گنا زیادہ ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عسکری اخراجات اور پائیدار ترقی کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔

انسانیت کی بقا کے لیے لازمی اقدام

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اگر عسکری اخراجات کا چھوٹا سا حصہ بھی ترقیاتی مقاصد کے لیے مختص کیا جائے تو بچوں کی تعلیم اور بنیادی صحت کی دیکھ بھال میں بہتری، ماحول دوست توانائی اور پائیدار بنیادی ڈھانچے کو وسعت دینے اور کمزور ترین طبقات کا تحفظ ممکن بنانے سمیت بہت سے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق، گزشتہ سال یا دہائی میں دنیا نے جو رقم عسکری مقاصد کے لیے خرچ کی اس کا ایک معمولی سا حصہ ہی کم اور نچلے متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہر بچے کو تعلیم دینے کے لیے کافی ہوتا۔ اس سے دنیا بھر کے بچوں میں غذائی قلت ختم کی جا سکتی تھی، ترقی پذیر ممالک میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات ممکن بنائے جا سکتے تھے اور دنیا کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی تکمیل کے ہدف سے قریب لایا جا سکتا تھا۔

اقوام متحدہ میں تخفیف اسلحہ کے شعبہ کی سربراہ ازومی ناکامِتسو نے کہا ہے کہ عالمی ترجیحات کو متوازن بنانا اب انسانیت کی بقا کے لیے ایک لازمی قدم کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

پائیدار ترقی کو خطرہ

انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ ایک جانب عسکری اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف سماجی سرمایہ کاری، غربت کے خاتمے، تعلیم، صحت، ماحولیاتی تحفظ اور بنیادی ڈھانچے پر اخراجات میں کمی آ رہی ہے۔

ان حالات میں نہ صرف پائیدار ترقی کے اہداف متاثر ہو رہے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کا چارٹر بھی کمزور ہو رہا ہے جو کہ عالمی امن اور ترقی کا بنیادی ستون ہے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے نائب سربراہ ہاؤ لیانگ شو نے کہا ہے کہ ترقی، سلامتی کی بنیاد ہے اور کثیر الفریقی ترقیاتی تعاون کارگر ثابت ہوتا ہے۔ جب لوگوں کی زندگی میں بہتری آتی ہے، جب انہیں تعلیم، صحت کی سہولیات اور معاشی مواقع حاصل ہوتے ہیں اور جب وہ عزت اور خودمختاری کے ساتھ جینے کے قابل ہوتے ہیں تو معاشرے اور دنیا مزید پرامن ہو جاتے ہیں۔

سلامتی کا نیا تصور

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ لوگوں پر سرمایہ کاری کرنا کسی بھی معاشرے میں تشدد کے خلاف دفاع کی پہلی صف میں سرمایہ کاری کرنے کے مترادف ہے۔ یہ رپورٹ انسانوں پر مرتکز اور کثیرالجہتی نقطہ نظر اپنانے کی وکالت کرتی ہے جس میں سفارت کاری و بین الاقوامی تعاون کو ترجیح دی جائے اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کی جائے۔

رپورٹ کے مطابق، معاشی مواقع کی کمی، غربت اور ترقی کا فقدان عدم استحکام کو جنم دیتے ہیں جس سے تشدد میں اضافہ ہوتا ہے اور ممالک کے عسکری اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ترقی اور پائیدار سلامتی پر سرمایہ کاری نہ صرف اسلحہ کی موجودہ دوڑ کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ اس سے عسکری اخراجات کی ضرورت میں بھی کمی آ سکتی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ حد سے زیادہ عسکری اخراجات امن کی ضمانت نہیں دیتے بلکہ عام طور پر یہ امن کو نقصان پہنچاتے، اسلحے کی دوڑ کو بڑھاتے، بداعتمادی کو گہرا کرتے اور وسائل کو ایسی جگہوں پر خرچ کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں جہاں سے استحکام آ سکتا ہے۔