ہیٹی کے لوگوں کی حالت زار پر دنیا کی بے توجہی قابل شرمندگی، ٹام فلیچر

یو این جمعرات 11 ستمبر 2025 19:45

ہیٹی کے لوگوں کی حالت زار پر دنیا کی بے توجہی قابل شرمندگی، ٹام فلیچر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 ستمبر 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ ہیٹی کے لوگوں کی حالت زار پر دنیا کی بے اعتنائی ان کے لیے غصے کا باعث ہے اور اس پر انہیں شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔

ملک کے دورے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہیٹی کے لوگ دوسروں کی طرح عزت کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔

تشدد کے باعث بہت سے خاندان کم از کم دو یا تین مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ پناہ گاہوں میں رہنا نہیں چاہتے بلکہ اپنی زندگی دوبارہ تعمیر کرنے کے خواہش مند ہیں۔

Tweet URL

یہ بات حیران کن ہے کہ ان لوگوں کی مدد کے لیے درکار وسائل جمع کرنے میں اس قدر مشکل کیوں پیش آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

یہ لوگ جس قدر کرب سے گزرے ہیں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ان لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے جو انہیں مہیا کرنا ہو گی۔

تشدد کے متاثرین سے ملاقات

ٹام فلیچر نے اس دورے میں ہیٹی کے حکام، امدادی شراکت داروں، تشدد سے متاثرہ خاندانوں اور بے گھر لوگوں سے ملاقاتیں کیں جن کا مقصد ان لوگوں کی ہنگامی امدادی ضروریات کو سمجھنا اور انہیں اجاگر کرنا تھا۔

وہ دارالحکومت پورٹ او پرنس میں واقع ایک پناہ گاہ میں بھی گئے اور وہاں متعدد لوگوں سے بات چیت کی۔

اس دوران روڈی ژاں مائیکل نامی شخص نے انہیں کہا کہ ہیٹی کے لوگ دیگر دنیا کی طرح معمول کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ کشمینا نامی خاتون کا کہنا تھا کہ کبھی وہ ایک بیوٹی سیلون کی مالک تھیں لیکن اب سب کچھ کھو گیا ہے۔ وہ تنگ سی جگہ پر رہتی ہیں جہاں ان کے لیے اپنے ایک بچے کو سنبھالنا ہی ممکن ہے جبکہ دیگر بچے اپنے دوستوں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔

بحالی کی جدوجہد

ٹام فلیچر نے دارالحکومت میں نوجوانوں کے ایک مرکز کا دورہ بھی کیا جہاں فنی تربیت دی جاتی ہے۔ مرکز کے صدر لوکا کریسلی نے انہیں بتایا کہ اس جگہ 269 لڑکیاں اور 100 لڑکے آتے ہیں جنہیں کئی طرح کے ہنر سکھائے جاتے ہیں۔

ان طلبہ میں شامل فینی سیگس نے کہا کہ انہیں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانا پسند ہے اور اگر کوئی چمڑے سے مختلف اشیا بنانے کے ہنر کو سنجیدگی سے لے اور اس میں اپنی پوری کوشش صرف کرے تو اس کے لیے مالی خودمختاری کا حصول مشکل نہیں ہو گا۔

ٹام فلیچر نے نوجوانوں سے ملاقات اور ان کے کام کو دیکھنے کے بعد ہیٹی کے بحران اور اس سے وابستہ مایوسی اور بگاڑ پر قابو پانے کے طریقے تلاش کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حجامت، جسمانی آرائش، زیورات سازی اور موٹرسائیکلیں مرمت کرنے کے پیشوں سے وابستہ یہ نوجوان دراصل اپنی زندگیوں کو نئے سرے سے تعمیر کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :