فرانسیسی پارلیمانی کمیٹی کی ٹین ایجرز کے لیے رات کے ’’ڈیجیٹل کرفیو‘‘ کی تجویز

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 12 ستمبر 2025 19:20

فرانسیسی پارلیمانی کمیٹی کی ٹین ایجرز کے لیے رات کے ’’ڈیجیٹل کرفیو‘‘ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 ستمبر 2025ء) یہ تجاویز کئی ماہ کی تحقیق اور سماجی ماہرین، سوشل میڈیا کمپنیوں، متاثرہ خاندانوں اور دیگر متعلقہ فریقین کی گواہیوں کی روشنی میں مرتب کی گئی ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں پہلے ہی بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کی حمایت کا عندیہ دے چکے ہیں، جس کی مثال آسٹریلیا کے 16 سال سے کم عمر افراد پر سوشل میڈیا کی پابندی کے لیے مجوزہ قانون سے لی گئی ہے۔

کمیٹی کے سربراہ آرتھر ڈیلاپورٹ نے ٹک ٹاک کے خلاف شکایت درج کرانے کا اعلان کیا ہے، اس ایپ پر یہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس کا الگورتھم صارفین کو نقصان دہ مواد کی طرف راغب کرتا ہے۔ رپورٹ میں سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے ''نشہ آور‘‘ ڈیزائن اور اس کے نفسیاتی اثرات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایک متاثرہ بچی کی والدہ کے مطابق ان کی 18 سالہ بیٹی نے خودکشی سے قبل ٹک ٹاک پر خود کو نقصان پہنچانے والی ویڈیوز دیکھی اور شیئر کی تھیں۔

انہوں نے پلیٹ فارم پر آن لائن اعتدال کی کمی اور نوجوانوں میں منفی جذبات کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔

TikTok نے تاہم نوجوان صارفین کی حفاظت کو اپنی ترجیحات میں سے ایک قرار دیا ہے، دوسری جانب کمیٹی کا مؤقف ہے کہ پلیٹ فارم کو اپنے الگورتھم کے نقصانات کا علم ہے اور وہ اس میں مخفی طور پر ملوث ہے۔

ٹک ٹاک کی تردید

ٹِک ٹاک، جو چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے، کے ایگزیکٹیوز نے فرانسیسی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ اس ایپ نے مصنوعی ذہانت سے بہتر اعتدال پسند نظام کا استعمال کیا ہے۔

لیکن قانون سازوں کے لیے، ان کا ماننا ہے کہ یہ کوششیں ناکافی تھیں اور TikTok کے قوانین کو براہِ راست توڑے بغیر ہوشیاری سے اس سے ان سے بچ نکلا جا سکتا تھا۔

اس ایپ کے ذریعے نقصان دہ مواد کے پھیلاؤ کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ساتھ یہ بھی کہ اس ایپ کا الگورتھم نوجوان صارفین کو اس طرح کے منفی مواد کو تقویت دینے میں مدد فراہم کرنے میں کارگر ہے۔

اے ایف پی کی جانب سے ایک درج کردہ شکایت کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہو کہ ٹک ٹاک کی یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی سربراہ مارلین ماسور، امریکی اور فرانسیسی میڈیا کو ٹک ٹاک کے ممکنہ نقصانات کے بارے میں لیک ہونے والی معلومات کے بارے میں جھوٹ بولنے کی مرتکب ہو سکتی ہیں۔

کمیٹی کی رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں پر سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی کو اس صورت میں 18 سال سے کم عمر کے ہر فرد پر لاگو کیا جاسکتا ہے اگر اگلے تین سالوں کے اندر یہ پلیٹ فارمز مکمل طور پر یورپی قوانین کا احترام نہیں کرتے۔

15 سے 18 سال کی عمر کے صارفین کے لیے "ڈیجیٹل کرفیو" کے لیے اس کمیٹی کی تجویز یہ تھی کہ سوشل میڈیا کو رات 10 بجے سے صبح 8 بجے کے درمیان ان کے لیے بند کر دیا جائے۔

فرانس کی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز آئندہ تین سالوں میں یورپی قوانین کی پابندی نہ کریں تو 15 سال سے کم عمر بچوں پر عائد پابندی کو 18 سال سے کم عمر تمام افراد پر لاگو کر دیا جائے۔ ساتھ ہی یہ کے 15 سے لے کر 18 سال کے نوجوانوں پر ''ڈیجیٹل کرفیو‘‘ لگا دیا جائے۔ کمیٹی کی تجویز کے مطابق ان نوجوانوں کے لیے رات 10 بجے سے صبح 8 بجے تک سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔

ادارت: رابعہ بگٹی