میئر کراچی نے عباسی شہید اسپتال میں خواتین کے لیے مختص پاکستان کے پہلے ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کردیا
ہفتہ 13 ستمبر 2025
22:19
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2025ء)میئرکراچی بیرسٹرمرتضیٰ وہاب نے عباسی شہید اسپتال میں پاکستان میں اپنی نوعیت کے پہلے خواتین کے لیے مخصوص ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کر دیا جس میں خواتین مریضوں کے علاج اور سہولت کے لیے جدید انتظامات کیے گئے ہیں،اس وارڈ میں ہیموفیلیا سے متاثرہ مریضوں کے لیے علیحدہ کمرے اور بستر فراہم کیے گئے ہیں تاکہ علاج کے دوران مریض خواتین کی پرائیویسی اور آرام کو یقینی بنایا جا سکے، وارڈ میں ہیموفیلیا اسپیشلسٹ ڈاکٹرز اور تربیت یافتہ نرسز ہمہ وقت موجود ہوں گی جبکہ خون کے جمنے کی ادویات اور دیگر جدید سہولیات بھی دستیاب ہوں گی،علاج کے دوران داخل مریضوں اور اُن کے کیریئرز کو خصوصی آگاہی فراہم کی جائے گی تاکہ مرض کی شدت اور پیچیدگیوں سے بچاؤ ممکن بنایا جاسکے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز عباسی شہید اسپتال میں قائم پاکستان میں اپنی نوعیت کے پہلے خواتین کے لیے مختص ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، سٹی کونسل میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف بھی ان کے ہمراہ تھے، میئر کراچی نے کہا کہ ہیموفیلیا صرف مردوں کو ہی نہیں بلکہ خواتین کو بھی متاثر کر سکتا ہے لہٰذا اس وارڈ کا قیام ایک اہم اور مثبت قدم ہے،ایمرجنسی کی صورت میں فوری علاج کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے جس سے ہیموفیلیا مریض خواتین کو بہتر اور بروقت جدید اور مفت طبی امداد میسر آسکے گی، یہ سہولت عوام کے لیے امید کی نئی کرن ہے کیونکہ ہیموفیلیا جیسا مہنگا علاج اب ایک عام شہری کی دسترس میں آ گیا ہے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں پاکستان ہیموفیلیا سوسائٹی اور خصوصاً عظمت اللہ لوند کا شکر گزار ہوں جنہوں نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اس نیک کام میں حصہ لیا، ہیموفیلیا کے علاج پر لاکھوں روپے اخراجات آتے ہیں جو ایک عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے، لوگ اکثر اس کے لیے دیسی ٹوٹکوں کا سہارا لیتے ہیں لیکن ان سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، ایسے میں یہ وارڈ ایک بڑی سہولت ہے جہاں مریضوں کو معیاری علاج کے ساتھ ساتھ آگاہی بھی فراہم کی جائے گی،میئر کراچی نے کہا کہ چھ ماہ قبل پاکستان ہیموفیلیا سوسائٹی کے عہدیداران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے رابطہ کیا اور کے ایم سی کے اسپتالوں میں ہیموفیلیا وارڈز کے قیام کی تجویز دی جبکہ اس مقصد کے لیے کے ایم سی نے جگہ فراہم کی اور علاج کی تمام سہولتیں عوام کو مہیا کی گئیں، اس سے قبل میل وارڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس سے ہزاروں مریض مستفید ہو چکے ہیں اور اب خواتین کے لیے علیحدہ وارڈ قائم کردیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہیموفیلیا کے مریض صرف ضلع وسطی ہی نہیں بلکہ شہر کے ہر علاقے جیسے لیاری، آرام باغ، اسکیم 33، بنارس، اورنگی، لیاقت آباد، ملیر سمیت اندرون سندھ کے شہروں لاڑکانہ اور حیدرآباد سے بھی علاج کے لیے یہاں آتے ہیں، پرائیویٹ اسپتالوں میں جو سہولت لاکھوں اور کروڑوں روپے میں دستیاب ہے وہ اب عباسی شہید اسپتال میں مفت فراہم کی جا رہی ہے،میئر کراچی نے اس موقع پر مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کی رائے معلوم کی، مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے کہا کہ وہ یہاں کے علاج سے مطمئن ہیں اور انہیں عزت و سکون کے ساتھ بہترین طبی سہولت میسر آ رہی ہے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عباسی شہید اسپتال میں خواتین کے لیے ہیموفیلیا وارڈ کے ساتھ ساتھ مزید سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ مریضوں اور شہریوں کو معیاری اور مفت طبی سہولتیں ایک ہی چھت کے نیچے میسر آ سکیں،انہوں نے کہا کہ ہیموفیلیا کے مریضوں کے لیے درکار لیبارٹری ٹیسٹ چونکہ مہنگے ہوتے ہیں اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ عباسی شہید اسپتال میں اس ٹیسٹ کی سہولت مفت فراہم کی جائے گی، اس اقدام سے ایک ون ونڈو آپریشن ممکن ہو گا اور مریضوں کو پرائیویٹ لیبارٹریز جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی،میئر کراچی نے کہا کہ عباسی شہید اسپتال میں ایک نیا گائنی وارڈ بھی قائم کیا جا رہا ہے تاکہ خواتین مریضوں کو خصوصی سہولت فراہم کی جا سکے،ہماری ماؤں اور بہنوں کو علاج کے دوران کسی تکلیف یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسی مقصد کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ سہولت صرف عباسی شہید اسپتال تک محدود نہیں رہے گی بلکہ کے ایم سی کے تمام اسپتالوں میں بھی بتدریج فراہم کی جائے گی تاکہ ہر ضلع میں عوام کو ان کے قریب ترین اسپتال میں یہ علاج میسر آ سکے،میئر کراچی نے کہا کہ ڈاکٹرز کی جانب سے ایک تجویز دی گئی ہے کہ شادی سے قبل بچیوں اور بچوں کے ہیموفیلیا ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ بیماری کا بروقت پتہ چل سکے اور مستقبل کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے، انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے اس پر جلد کام کیا جائے گا، عوامی آگاہی کے لیے میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو یہ مرض لاحق ہے تو بروقت ٹیسٹ اور علاج کرانا ناگزیر ہے بصورت دیگر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف مریضوں کے لیے فرشتہ ہیں، ان کی بنیادی ذمہ داری مریضوں کا علاج اور دیکھ بھال ہے، اسپتالوں کے ماحول کو خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں جھنڈے، بینرز اور پوسٹر لگانے کی سخت مخالفت کرتا ہوں، جو کام کرے گا وہ رہے گا اور جو کام نہیں کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی،میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹرز کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کے تمام جائز واجبات ادا کئے جائیں گے لیکن کے ایم سی کے ملازمین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شہر کی خدمت کریں، انہوں نے بعض عناصر کو منافق قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو گمراہ کرتے ہیں لیکن شہری جانتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے،انہوں نے کہا کہ سات ہزار روڈ کے نالے پر دکانیں اور غیر قانونی اسٹرکچر قائم ہیں، جب ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو معزز عدالت سے اسٹے آرڈر آجاتا ہے، سندھی ہوٹل پر ہونے والی تباہی کی ذمہ داری بھی انتظامیہ پر ڈال دی جاتی ہے،میئر کراچی نے کہا کہ 106 سڑکوں کی بحالی کے لیے فنڈز موجود ہیں، ٹینڈر ہو چکے ہیں اور بارشوں کے بعد تعمیراتی کام کا آغاز کردیا گیا ہے، ماڈل کالونی، نیو کراچی اور نارتھ ناظم آباد سمیت مختلف علاقوں کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں اور یہ رقوم صرف سڑکوں کی بحالی پر خرچ ہوگی، انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی ٹھیکیدار معیاری سڑک نہیں بنائے گا تو اسے بلیک لسٹ کردیا جائے گا اور تصدیق کرنے والے انجینئر کے خلاف بھی کارروائی ہوگی،حب کینال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ پرانی حب کینال پر کام تیزی سے جاری ہے اور یہ منصوبہ 31 دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا، حالیہ بارشوں میں نئی حب کینال کے 20 میٹر حصے کو نقصان پہنچا تھا جسے درست کردیا گیا ہے۔