طرز زندگی اور صارفین کے اخراجات کے ماڈلز میں تبدیلی سے تیار کھانے اور غذائی مصنوعات کی آن لائن ڈیلیوری کے کاروبار میں اضافہ

اتوار 14 ستمبر 2025 11:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2025ء) بدلتی عادات اور طرز زندگی کے باعث تیار کھانے اور اشیائے خوردو نوش کی آن لائن ڈیلیوری کے کاروبار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ پاکستان میں تیار خوراک اور گراسری آئٹمز کی ترسیل کا کام کرنے والی کمپنی فوڈ پانڈا کا 70 فیصد کاروبار فوڈ ڈیلیوری پر منسلک ہے ۔ کمپنی ملک کے 35 مختلف شہروں میں فوڈ ڈیلیوری جبکہ 12 شہروں میں گراسری کی ڈیلیوری کا کاروبار کر رہی ہے۔

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی ڈیلیوری کمپنی ہیرو کی ذیلی کمپنی فوڈ پانڈا 2016 میں پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہوئی اور کمپنی کی جانب سے گزشتہ ایک دہائی کے دوران 100 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس میں کچن انفراسٹرکچرز پر کی جانے والی 2.3 ملین یورو کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

فوڈ پانڈا کی جانب سے مالی سال 2024 کے دوران قومی خزانے کو ٹیکس کی مد میں 9.76 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

کمپنی 50 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ رائیڈرز کے ذریعے تیار کھانے اور اشیائے خوردونوش کی ترسیل کا کام سر انجام دے رہی ہے جن میں سے روزانہ 17 تا 18 ہزار رائیڈر کی بنیاد پر کام کرتے ہیں اور فل ٹائم رائیڈرز کی ماہانہ آمدن 48 تا 50 ہزار روپے ہے۔فوڈ پانڈا کے سی ای او منتقا پراچہ نے کہا ہے کہ فوڈ پانڈا میں خواتین رائیڈرز بھی کام کر رہی ہیں تاہم زیادہ تر خواتین گھر میں کھانے پینے کی اشیا کی تیاری کے کاروبار سے منسلک ہیں اور اس وقت پاکستان میں 7 ہزار سے زائد مرد اور خواتین گھروں میں کھانا تیار کر کے فوڈ پانڈا کے ذریعے اپنے صارفین تک پہنچا رہے ہیں جن میں 75 فیصد خواتین شامل ہیں اور وہ ماہانہ ایک لاکھ 20 ہزار روپے کی اوسط آمدن کماتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گھریلو کچن کے کاروبار سے منسلک خواتین کی نصف تعداد پہلی مرتبہ کسی کاروبار سے منسلک ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوڈ 19 اور صارفین کے اخراجات میں تبدیلی ، بدلتی ہوئی عادات اور طرز زندگی کے باعث تیار کھانے اور گراسری مصنوعات کی ڈیلیوری کے کاروبار میں گزشتہ چند سال کے دوران خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گراسری ڈیلیوری کے اوسط آرڈر کی شرح800 تا 900سے بڑھ کر 2000تا 2200 روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ فوڈ ڈیلیوری کے ایک اوسط آرڈر کی شرح 1200 روپے سے 1500 روپے تک بڑھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غذائی اشیا کی آن لائن ڈیلیوری کے کاروبار میں خاطر خواہ اضافہ کے باوجود ابھی تک گراسری مصنوعات کی ماہانہ خریداری زیادہ تر آف لائن کی جاتی ہے تاہم آئندہ چند سال کے دوران غذائی اشیا کی آن لائن خریداری کے کاروبار میں نمایاں اضافہ متوقع ہے جس سے نہ صرف روزگار کی فراہمی میں اضافہ ہوگا بلکہ خواتین کو مالیاتی طور پر خودمختار بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ \395\932