کاروباری اداروں کے فروغ کے لیے ایس ایم ایز کلسٹر سنٹرز آف ایکسی لنس قائم کیے جائیں، افتخار علی ملک

اتوار 14 ستمبر 2025 11:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2025ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ درمیانے اور چھوٹے کاروباری اداروں کے فروغ کے لیے یورپی یونین اور جاپان کی طرز پر ایس ایم ایز کلسٹر سنٹرز آف ایکسیلنس قائم کیے جائیں تاکہ جدت، ڈیجیٹل انٹیگریشن اور فنانسنگ کو فروغ دیا جا سکے۔ اتوار کو یہاں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور علاقائی اقتصادی انضمام کی بنیاد ہیں۔

ٹیکسٹائل، سرجیکل آلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، لائٹ انجینئرنگ، زرعی مصنوعات اور فوڈ پراسیسنگ میں ہمارے ایس ایم ایز کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہے اس لیے انہیں ترقی دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے کے علاوہ روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا کرتے ہیں اور غربت کے خاتمے میں بھی نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈی8 کا ایس ایم ایز تعاون فریم ورک عالمی مسابقت کو مضبوط بنانے، عالمی ویلیو چین انٹیگریشن اور بین الاقوامی مارکیٹ کے فروغ میں مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی8 ممالک بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملائشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم گزشتہ سال بڑھ کر157.06 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں10 فیصد زیادہ ہے۔

ان کی آپسی تجارت اگلے پانچ سالوں میں 500 بلین ڈالر تک بڑھ جائے گی اور اس میں70 فیصد نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ پائیدار ترقی، بہتر مسابقت، صنعتی انقلاب اور معاشی نمو کے لیے ایس ایم ایز کو ترقی، فروغ دیتے ہوئے مضبوط بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی8 ممالک جو 1.3 بلین سے زیادہ افراد کی مارکیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں ان کی تجارت کا مجموعی حجم2 ٹریلین ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے اور ہمیں اس مارکیٹ سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔