غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کیلئے این آر ای کلیئر کرنا لازمی ہے ،پی ایم اینڈ ڈی سی

اتوار 14 ستمبر 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2025ء) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) نے واضح کیا ہے کہ تمام غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس (ایف ایم جیز) کے لیے نیشنل رجسٹریشن امتحان (این آر ای) پاس کرنا قانونی طور پر لازمی ہے تاکہ وہ ملک میں پریکٹس کا لائسنس حاصل کر سکیں۔پی ایم اینڈ ڈی سی نے اپنی قانونی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے مطابق ایسے تمام گریجویٹس کو مکمل رجسٹریشن سے قبل این آر ای پاس کرنا ہوگا۔

کونسل نے زور دیا کہ یہ اقدام مریضوں کی حفاظت، طبی معیار کو برقرار رکھنے اور طبی شعبے میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔پی ایم اینڈ ڈی سی کے مطابق اس وقت پاکستانی شہریوں کی تین اقسام ایسی ہیں جنہوں نے غیر ملکی میڈیکل اداروں خاص طور پر افغانستان، وسطی ایشیائی ریاستوں (مثلاً کرغزستان) اور ایران میں سے تعلیم حاصل کی۔

(جاری ہے)

ان میں سے کئی طلبہ نے اپنی تعلیم کا آغاز پی ایم ڈی سی آرڈیننس 1962 اور پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) ایکٹ 2020 کے دور میں کیا تھاتاہم پی ایم اینڈ ڈی سی ایکٹ 2022 کے نفاذ اور اپریل 2023 میں کونسل کی دوبارہ تشکیل کے بعد کئی اصلاحات متعارف کرائی گئیں تاکہ اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک میڈیکل تعلیم کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی ایکٹ 2022 کے تحت کونسل کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ غیر ملکی طبی اداروں کا جائزہ لے اور انہیں تسلیم کرے۔صرف تسلیم شدہ غیر ملکی یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کو ہی عارضی رجسٹریشن دی جائے گی۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے واضح کیا ہے کہ مکمل پریکٹس کے حقوق صرف نیشنل رجسٹریشن امتحان میں کامیابی کے بعد ہی دیے جائیں گے۔

کونسل نے زور دیا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی طریقہ کار کے مطابق ہےجہاں امریکہ، برطانیہ، اور کینیڈا جیسے ممالک میں بھی غیر ملکی تعلیم یافتہ ڈاکٹروں کو USMLE، PLAB، اور MCCQE جیسے لائسنسنگ امتحانات پاس کرنے پڑتے ہیں۔حالیہ مہینوں میں پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیوں نے بعض غیر ملکی اداروں میں تعلیم کے معیار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔کونسل نے بتایا کہ بیرونِ ملک کئی یونیورسٹیاں کونسل کے ضوابط کے معیار پر پورا نہیں اترتیں لیکن ان کے گریجویٹس پھر بھی کلینیکل خدمات کے لیے عارضی رجسٹریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تفصیلی غور و فکر کے بعد پی ایم اینڈ ڈی سی نے فیصلہ کیا کہ صرف وہی گریجویٹس عارضی رجسٹریشن اور این آر ای میں شرکت کے اہل ہوں گے جو پی ایم اینڈ ڈی سی سے تسلیم شدہ اداروں یاپی سی ایف ایم جی کی منظور شدہ فہرست میں شامل اداروں سے فارغ التحصیل ہوں۔کونسل نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ان دعوؤں کو بھی مسترد کر دیا کہ 4,000 سے 7,000 غیر ملکی گریجویٹس کی رجسٹریشن زیر التوا ہے۔

درحقیقت یہ تعداد تقریباً 700 کے قریب ہے اور ان میں سے کئی امیدوار پہلے ہی آنے والے این آر ای امتحان کی فیس ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دے چکے ہیں۔این آر ای کا پہلا سیشن نئے فریم ورک کے تحت نومبر 2025 میں منعقد ہوگا، جبکہ تفصیلی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔پی ایم اینڈ ڈی سی نے واضح کیا کہ لائسنسنگ امتحان کی شرط پاکستان میں کوئی نئی بات نہیں۔

یہ تقاضا سب سے پہلے 1962 کے پی ایم اینڈ ڈی سی آرڈیننس کے تحت 1990 کی دہائی میں متعارف کیا گیا تھا تاکہ ڈاکٹروں کی اہلیت اور مریضوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔کونسل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس کے موجودہ اقدامات مکمل طور پر قانون کے مطابق ہیں اور یہ کسی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ عوامی مفاد میں کیے جا رہے ہیں۔کونسل کے مطابق مریضوں کی سلامتی اس کی اولین ذمہ داری ہےکیونکہ ہر نیا ڈاکٹر جب پیشہ اختیار کرتا ہے تو اس پر انسانی جان کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

لائسنسنگ امتحانات ایک منصفانہ اور معیاری طریقہ کار فراہم کرتے ہیں تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ آیا غیر ملکی تعلیم یافتہ گریجویٹس ملک میں درکار علم، فہم اور مہارت کی سطح پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔پی ایم اینڈ ڈی سی اس پالیسی کے ذریعہ عوام کے اعتماد کو مضبوط بنانا اور قومی صحت کے معیار کا تحفظ کرنا چاہتی ہے۔