قابض حکام کی بے حسی کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال،میر واعظ عمر فاروق کا کاشتکاروں سے اظہار یکجہتی

پیر 15 ستمبر 2025 14:41

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیرمیں سرینگر جموں ہائی وے سے پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سوپور فروٹ منڈی میں جو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے ،جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکاروں اورتاجروں میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔

انہوں نےاس پر افسوس کا اظہار کیاکہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں سڑ رہے ہیں جو ان کی سال بھر کی محنت ہے اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ فروٹ گروورز ایسوسی ایشن کے صدر فیاض احمد ملک نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلی عمر عبداللہ نے عوام کو دھوکہ دیاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اگر وزیر اعلی پھلوں کے ٹرکوں کی نقل وحرکت کو یقینی نہیں بنا سکتے تو انہیں عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، اگر آپ کچھ نہیں کر سکتے تو استعفی دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی رکن اسمبلی نے کاشتکاروں کے لیے کوئی بات نہیں کی۔کاشتکاروں نے کہاکہ لوہے اور دیگراشیا ءسے لدے ٹرکوں کو سڑک پر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے اورپھلوں سے لدی گاڑیوں کو جان بوجھ کر روکا جارہا ہے۔ فیاض ملک نے خبردار کیا کہ اگر 48گھنٹوں کے اندر ہائی وے کو بحال نہ کیا گیا تو کاشتکار وادی بھر میں ہڑتال کا اعلان کریں گے جس سے پورے علاقے میں معاشی سرگرمیاں مفلوج ہوں گی۔

وادی کشمیر میں سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آبادسمیت تمام منڈیاں14اور 15 ستمبر کو دو روزہ احتجاج کے ایک حصے کے طور پر بند ہیں۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے احتجاج کرنے والے پھلوں کے کاشتکاروں اور باغبانوں کی حالت زار پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ ہائی وے پر کئی دنوں سے پھنسے ٹرکوںمیں پھل سڑرہے ہیں لیکن سڑک کو بحال نہیں کیاجارہا ۔انہوں نے کہا اس حوالے سے حکومت کی بے حسی شرمناک ہے۔ میرواعط نے کہاکہ کاشتکاروں کی سال بھر کی محنت کو برباد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ بلارکاوٹ ٹرکوں کے گزرنے کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائیں تاکہ کاشتکاروں کو مزید نقصانات اور ذہنی اذیت سے بچایا جا سکے۔