چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت سپریم کورٹ کی بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس

سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کی مجوزہ تعمیر کیلئے ماسٹر لے آئوٹ پلان کی منظوری دے دی گئی ہر قسم کی ترقیاتی سرگرمیوں کو پائیداری ،طویل المدتی ساختی استحکام کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے، چیف جسٹس

پیر 15 ستمبر 2025 22:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی نے کراچی رجسٹری کی مجوزہ تعمیر کیلئے ماسٹر لے آئوٹ پلان کی منظوری دے دی ۔جاری بیان کے مطابق پیر کو سپریم کورٹ کی بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس سپریم کورٹ بلڈنگ اسلام آباد میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس عامر فاروق، رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان اور سپریم کورٹ کے دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کی مجوزہ تعمیر کے لیے ماسٹر لے آئوٹ پلان کا جائزہ لیا گیا اور اس کی منظوری دی گئی۔ محکمہ مواصلات و تعمیرات حکومت سندھ کے چیف انجینئر نے چیف جسٹس آف پاکستان اور بلڈنگ کمیٹی کے اراکین کو سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کے نئے منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

یہ منصوبہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے گا جس میں عدالتوں، متعلقہ دفاتر، عوامی سہولیات اور وکلا کے لیے ضروری سہولتوں کی فراہمی شامل ہے۔

اجلاس میں موجودہ مقام پر توسیع کی تجویز پر غور کیا گیا تاہم اسے نہ تو مستقبل کی توسیع کے لیے پائیدار اور نہ ہی قابل عمل قرار دیا گیا کیونکہ پارکنگ ایریا مبینہ طور پر قدرتی برساتی نالے پر تجاوزات کا باعث بن رہا تھا۔ چیف جسٹس نے اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہر قسم کی ترقیاتی سرگرمیوں کو پائیداری اور طویل المدتی ساختی استحکام کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

اس بنا پر متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ منصوبے کو مجوزہ نئے مقام پر منتقل کیا جائے اور قدرتی نالے سے رکاوٹیں دور کرنے کے لیے فوری ہدایات جاری کی گئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لیے یہ کسی طور مناسب نہیں کہ وہ ایسی کسی تجاوزات کی اجازت دے یا اس کی حوصلہ افزائی کرے، خصوصا جب یہ عوامی زمین اور ضروری تنصیبات پر ہو۔اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا اور اعادہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے تمام ترقیاتی منصوبے سختی سے قانونی، ماحولیاتی اور شہری اصولوں کے مطابق ہوں گے۔ اس مقصد کے لیے منصوبے کا پی سی-ون پلاننگ ڈویژن کو جائزے اور سی ڈی ڈبلیو پی کے روبرو منظوری کے لیے بھجوانے کی ہدایت دی گئی۔