Live Updates

پنجاب میں جنگلات کے تحفظ کیلئے جی آئی ایس میپنگ اور ڈرون نگرانی کا منصوبہ، صوبہ بھر میں104 کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، مضبوط قوانین اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے جنگلات کے تحفظ کی جنگ کو نئی قوت ملے گی،ڈائریکٹر جنرل پنجاب فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ

منگل 16 ستمبر 2025 15:47

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) پنجاب فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ نے جنگلات کے تحفظ کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کر دیئے ہیں جن میں جی آئی ایس میپنگ اور ڈرون نگرانی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اس منصوبے کا مقصد درختوں کی غیر قانونی کٹائی، لکڑی کی اسمگلنگ اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پنجاب فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ اظفر ضیاء نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ صوبے بھر میں104 کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، جو جنگلات کی دن رات نگرانی کریں گے۔ ان کے مطابق جی آئی ایس اور ڈرون پر مبنی مانیٹرنگ سے جنگلاتی رقبے کی حقیقی وقت میں نگرانی، لکڑی چوری کی نشاندہی اور نفاذ قانون کے لئے درست اعداد و شمار حاصل ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ محکمہ نے فاریسٹ اسپیشل اسکواڈ بھی قائم کیا ہے جو ٹیکنالوجی کے ذریعے شناخت ہونے والی خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ٹمبر مافیا کے خلاف فیصلہ کن کارروائی ہے، ٹیکنالوجی کی مدد سے اب ہم غیر قانونی سرگرمیوں کو کہیں زیادہ موثر طریقے سے روک سکیں گے۔محکمہ جنگلات نے عوامی شکایات کے لئے ہیلپ لائن1084 بھی متعارف کرا دی ہے تاکہ شہری براہِ راست اطلاع دے سکیں۔

اظفر ضیاء کے مطابق جنگلات کے قریب رہنے والے افراد کی شمولیت کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ وہ کسی بھی غیر قانونی کٹائی یا لکڑی چوری کی فوری اطلاع دے کر نفاذ قانون کو مزید مضبوط بنا سکیں۔اسی تناظر میں قانونی اصلاحات بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ پنجاب حکومت نے پنجاب فاریسٹ ایکٹ اور ٹرانزٹ رولز 2024 میں ترمیم کی تیاری شروع کر دی ہے جس کے تحت جنگلاتی جرائم پر سخت سزائیں دی جائیں گی۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ مضبوط قوانین اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے جنگلات کے تحفظ کی جنگ کو نئی قوت ملے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ کمرشل سرگرمیوں پر بھی کریک ڈائون کیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر 2014 سے سبز درختوں کی کٹائی پر پابندی تھی اور صرف خشک یا گرے ہوئے درختوں کی نیلامی کی جاتی رہی تاہم اب محکمہ نے ہر قسم کی لکڑی کی نیلامی پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے تاکہ جنگلات کی تباہی اور زمین کے کٹائو کو روکا جا سکے۔

پنجاب کے کوہستانی علاقوں میں جنگلاتی آگ کے بڑھتے واقعات بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ اس کے سدباب کے لئے مری اور کہوٹہ میں شیلڈڈ سمٹس قائم کیے جا رہے ہیں،600 فائر واچرز تعینات ہوں گے، واچ ٹاورز اور واٹر ٹینکس تعمیر ہوں گے، جنگلاتی راستوں کی دیکھ بھال اور فائر ریسپانس گاڑیوں کو جدید آلات سے لیس کیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد جنگلاتی آگ کو روکنا اور ایمرجنسی ریسپانس کی استعداد بڑھانا ہے۔

اظفر ضیاء نے بتایا کہ پنجاب نے آئندہ پانچ سال میں جنگلاتی رقبہ دگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے جس کے تحت بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جائے گی۔ صرف آئندہ دو مہمات کے دوران5 کروڑ10 لاکھ پودے لگائے جائیں گے جو50 ہزار869 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہوں گے، جبکہ ایگرو فارٹری منصوبے کے تحت مزید13 لاکھ70 ہزار پودے3 ہزار790 ایکڑ جنگلاتی بنجر زمین پر اگائے جائیں گے۔

انہوں نے زور دیا کہ جنگلات کے تحفظ اور اضافے کا براہِ راست تعلق ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی لچک سے ہے۔جنگلات کے خاتمے سے کاربن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے جس سے ماحولیاتی تبدیلیاں تیز تر ہو جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں پاکستان سیلاب اور لینڈ سلائیڈز کے بڑھتے خطرات سے دوچار ہے، خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں جہاں درختوں کی کٹائی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کر دیتی ہے۔

ماہرین ماحولیات نے پنجاب کے نئے اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان حماد نقی خان نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ لکڑی کی نیلامیوں پر پابندی سے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی استحکام میں مدد ملے گی۔ ان کے مطابق پنجاب کا جنگلاتی رقبہ صرف ایک فیصد سے کچھ زائد ہے جبکہ پاکستان کا مجموعی جنگلاتی رقبہ4 فیصد ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق کم از کم25 فیصد زمین پر جنگلات ہونے چاہئیں۔ سخت قوانین کا نفاذ اور جامع حکمت عملی ہی پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات