سرینگر جموں ہائی وے کی بندش پرکشمیری سیاسی قیادت کاسخت ردعمل،بھاری مالی نقصانات پر کاشتکاروں سے اظہار یکجہتی

منگل 16 ستمبر 2025 16:04

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سیاسی قیادت نے سرینگر جموں ہائی وے کی طویل بندش اور سیب سے لدے سینکڑوں ٹرکوں کے شاہراہ پرپھنس جانے کی وجہ سے کشمیری کاشت کاروں کو کروڑوں روپے کے نقصانات پر سخت تشویش کا اظہار کیاہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر جموں ہائی وے کی مسلسل بندش کی وجہ سے سیب سے لدے ہوئے سینکڑوں ٹرک ہائی وے پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں موجود پھل خراب ہو چکے ہیں جس کے باعث کشمیری کاشتکاروں کو ناقابل برداشت مالی نقصانات کا سامنا ہے ۔

پھلوں کی صنعت کو کشمیرکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، وادی کشمیر کے تقریبا 70 فیصد خاندان پھلوں کی صنعت سے وابستہ ہیں ۔

(جاری ہے)

کشمیری سیاسی قیادت نے پھلوں کے کاشت کاروں اور تاجروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ ہائی وے کی مسلسل بندش سے مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو تباہ کن نقصانات کا خدشہ ہے ۔نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیاکہ ہائی وے کی بندش کا خمیازہ پھلوں کے کاشتکار اور کشمیری عوام دونوں کو بھگتنا پڑ رہاہے ۔

انہوں نے قابض حکام پر زور دیا کہ وہ سرینگر جموں ہائی وے پر سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کریں۔سی پی آئی(ایم)کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے پھلوں کے کشمیری کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور انکے نقصانات کا مکمل معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بھارتی حکومت اور منوج سنہا کی زیرقیادت قابض انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کشمیری پھلوں کو بھارت کی منڈیوں تک پہنچانے کیلئے فوری طور پر لاجسٹک سپورٹ فراہم کریں۔

پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی اورپیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ حکیم یاسین کشمیری کاشتکاروں کوہونے والے بھاری نقصانات پر قابض انتظامیہ کی خاموشی پر کڑی تنقید کی ۔ انہوں نے اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے متعلقہ فریقوں اور صنعتی ماہرین کی مشاورت سے ایک جامع اور طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا۔