سوات میں جنرل بس اسٹینڈ کی منتقلی کے خلاف احتجاج، تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کا دھرنا

بدھ 17 ستمبر 2025 19:25

سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سوات میں قمبر بائی پاس پر مینگورہ جنرل بس اسٹینڈ کی ممکنہ منتقلی کے خلاف تاجروں نے شٹرڈان ہڑتال کرکیروڈ کو بلاک کر دیااور انتظامیہ سمیت ٹی ایم اے کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اڈے کی منتقلی کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر تاجروں نے ہڑتالی کیمپ قائم کیا اور مقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جنرل بس اسٹینڈ کی اراضی مالکان کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے، نہ کہ اڈے کی منتقلی یا اسے بند کرنے کا۔

لیکن ٹی ایم اے اور انتظامیہ توہین عدالت کرکے سرکاری اڈے کو ختم کرکے پرائیویٹ اڈے کو فروغ دینا چاہتی ہے جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں ۔

(جاری ہے)

احتجاج کے دوران روڈ بند ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ملاکنڈ ڈویژن ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر عبد الرحیم،سوات ٹریڈرز فیڈریشن کے ترجمان ڈاکٹر خالد محمود، قمبر بائی پاس ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر بخت زیب خان، نائب صدر علی رحمان، شیرعالم خان اور دیگر مقررین نے کہاکہ انتظامیہ اور ٹی ایم اے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے اڈہ بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جسے وہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

صدر عبد الرحیم نے دو ٹوک انداز میں اعلان کیا کہ سپریم کورٹ نے ٹی ایم اے کو واضح احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ اڈے کی اراضی کے مالکان کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق رقم فراہم کریں۔ اگر انتظامیہ یا ٹی ایم اے ٹال مٹول سے کام لے کر اڈہ بند کرنے یا منتقلی کی کوشش کریں گے تو ہم ہر سطح پر شدید مزاحمت کریں گے اور کسی بھی صورت اڈے کی منتقلی کی کوشش کو ناکام بنائیں گے۔

بعدازاں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی طارق خان اور ڈی ایس پی حبیب شاہ موقع پر پہنچے اور مظاہرین سے مذاکرات کیے۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر طارق خان نے بتایا کہ مظاہرین کے تمام مطالبات اور تحفظات نوٹ کر لیے گئے ہیں اور یہ اعلی سطحی کمیٹی تک پہنچائے جائیں گے جو پہلے ہی اس معاملے کے لیے قائم کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان مروت کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔ حکام کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے مگر انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان کے جائز مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ دوبارہ احتجاج پر مجبور ہوں گے۔