پاکستان نے افغانستان سے دراندازی کے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کردئیے

جمعہ 19 ستمبر 2025 11:48

پاکستان نے افغانستان سے دراندازی کے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کردئیے
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2025ء)پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھاتے ہوئے افغانستان کی سر زمین سے دراندازی اور حملوں کے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کر دئیے۔میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستان نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ افغانستان میں 60 سے زائد عسکریت پسند کیمپ پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، پاکستان نے افغان طالبان کو سرحد پار حملوں کو فعال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

رپورٹ میں بتایاگیا کہ یہ دہشت گرد کیمپ پاکستان میں سکیورٹی اداروں اور نہتے و معصوم شہریوں پر حملوں کیلئے استعمال ہو رہے ہیں، پاکستان کے پاس دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ تربیتی مشقوں، ان کے درمیان باہمی تعاون، غیر قانونی ہتھیاروں کی تجارت اور منظم دہشت گردانہ حملوں کے ثبوت موجود ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ دہشت گرد کیمپ سرحد پار سے دراندازی اور حملوں کیلئے مرکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، افغانستان سے پنپنے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے بدستور سب سے بڑا خطرہ ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ داعش، القاعدہ، ٹی ٹی پی ، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر 1267 پابندیوں کی کمیٹی کو بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو نامزد کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل افغانستان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے کیلئے تیزی سے کارروائی کرے گی، طالبان حکام کو انسداد دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے۔

پاکستانی مندوب نے واضح کیاکہ پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں نہیں، ٹی ٹی پی تقریباً 6,000 جنگجوؤں کے ساتھ افغان سرزمین پر سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ہے۔عاصم افتخار احمد نے کونسل کو بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے، یہ صورت حال ناقابل برداشت ہے۔پاکستان کے مندوب نے سلامتی کونسل میں کہا کہ پاکستان خطے اور دنیا کے بہترین مفاد میں ایک پرامن، خوشحال افغانستان کی حمایت کیلئے پرعزم ہے۔