حملہ آور وکلاء کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرانے اور ان کے لائسنس منسوخ کرانے کیلئے بار کونسل کو ریفرنس بھیجا جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا اعلان

جمعہ 19 ستمبر 2025 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2025ء) اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وکلاء نے صدر بار پر قاتلانہ حملہ کیا، بدتمیزی اور دھکم پیل کی اور اداروں کے خلاف نعرے بازی کی۔ بار عہدیداران نے اعلان کیا کہ حملہ آور وکلاء کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرانے اور ان کے لائسنس منسوخ کرانے کے لیے بار کونسل کو ریفرنس بھیجا جائے گا۔

جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر سید واجد علی گیلانی ، سیکرٹری بار منظور احمد ججہ اور اسلام آباد بار کونسل کے ممبر نصیر احمد کیانی نے پریس کانفرنس کی ۔ صدر بار واجد گیلانی نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، ہم نہ کسی جماعت کے ساتھ ہیں اور نہ کسی جج کے۔

(جاری ہے)

میری پریس کانفرنس کو سیاسی نہ بنایا جائے۔انہوں نے الزام لگایا کہ وکیل انتظار حسین پنجوتھہ، فتح اللہ برکی، نعیم پنجوتھہ، ایمان مزاری اور زینب جنجوعہ سمیت دیگر وکلاء نے ان پر حملہ کیا، کھینچا تانی کی اور انہیں غدار کہہ کر پکارا۔

ان کے پاس اسلحہ بھی تھا اوردبائو ڈالا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیسز لگوائے جائیں۔ انکار پر مجھے نشانہ بنایا گیا۔ سیکرٹری بار منظور احمد ججہ نے کہا کہ صدر بار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا لیکن بار کو احتجاج کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔وکلاء اگر کوئی احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو بار کو ریکوزیشن دینا ہوتی ہے، مگر یہ اصول پامال کیا گیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ حملہ آوروں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کے اندراج کی درخواست دی جائے گی اور ان کے لائسنس منسوخ کرانے کے لیے بار کونسل کو خط لکھا جائے گا۔ ہم کسی جج کے وکیل نہیں، ججز اپنا کیس خود لڑ رہے ہیں ۔ اس موقع پر اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین نصیر کیانی نے کہا کہ طارق جہانگیری کے کیس کو لے کر کوئی اپنا ذاتی ایجنڈا پورا نہ کرے۔

اگر کوئی ایسا کرے گا تو ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر اور سیکرٹری پر حملہ کرنے والوں کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخلہ بند کریں گے ، جیسے ہی ہمارے پاس درخواست آئی ہم ان وکلا کے لائسنس معطل کریں گے۔ ہم کسی کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے اور بار کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔ بار عہدیداران نے موقف اپنایا کہ وہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے کھڑے ہیں اور کسی صورت دبائو یا دھونس کے آگے نہیں جھکیں گے۔