کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈوکیسی سینٹر اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام جنیوا میں سیمینار، بھارتی حکومت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار

ہفتہ 20 ستمبر 2025 13:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2025ء) کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈوکیسی سینٹر اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر جنیوا میں ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں بھارتی حکومت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی کی پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

سیمینار میں دنیا بھر سے بین الاقوامی قانون کے ماہرین، ماہرین تعلیم اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر مزمل ایوب ٹھاکر، ایڈووکیٹ پرویز شاہ، تحریم بخاری، ڈاکٹر شگفتہ اشرف، سید علی رضا، مرزا آصف جرال اور دیگر شامل تھے۔ تقریب کی میزبانی ڈاکٹر راجہ سجاد خان نے کی۔ مقررین نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو بسا کر مسلم اکثریتی شناخت کو بدلنے کی کوشش کی ہے جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں طویل المدتی عدم استحکام کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پرانے ڈومیسائل قانون میں تبدیلی کر کے بھارت نے منصوبہ بندی کے تحت مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کیا ہے جس سے نہ صرف کشمیری عوام کی ثقافتی شناخت متاثر ہو رہی ہے بلکہ ان کا سیاسی و جمہوری حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ ماہرین نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لے اور بھارت کو مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے سے روکے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی متنازعہ علاقے کی آبادی کو زبردستی بدلنا اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس طرح کے اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین پامالی سمجھا جانا چاہیے۔مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی حکومت کو جوابدہ ٹھہرائے اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔