جموں و کشمیر،بھارتی انتظامیہ نے میر واعظ عمر فاروق کو تین روز بعد پروفیسر بٹ کے اہلخانہ سے تعزیت کےلئے سوپور جانے کی اجازت دی

ہفتہ 20 ستمبر 2025 16:03

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو مسلسل تین روز تک سرینگر کے گھر میں نظر بند رکھنے کے بعد آج پروفیسر عبدالغنی بٹ مرحوم کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کےلئے سوپور جانے کی اجازت دی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق انتظامیہ نے میر واعظ کو پروفیسر بٹ کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کےلئے بدھ کے روز گھر میں نظر بند کر دیا تھا۔

انہیں گزشتہ روز بھی مسلسل گھر میں نظر بند رکھ کر نماز جمعہ کی ادائیگی کےلئے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔میرواعظ نے گزشتہ شام ایک ویڈیو پیغام میں اپنی مسلسل نظر بندی ، نماز جمعہ کی ادائیگی اور پروفیسر بٹ مرحوم کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کے قابض بھارتی انتظامیہ کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاتھا کہ ہمیں ایک آمرانہ نظام میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

قابض بھارتی انتظامیہ نے آج علی الصبح ان کی نظر بند ی ختم کر کے اظہار تعزیت کےلئے سوپور کےعلاقے بوٹنگو جانے کی اجازت دی۔ میر واعظ نے پروفیسر بٹ کے بیٹوں مدثر غنی بٹ ، جہانگیر غنی بٹ ، برہان غنی بٹ اور خاندان کے دیگر افراد سے تعزیت کا اظہار کیا اور مرحوم کے درجات کی بلندی کےلئے دعا کی۔میر واعظ نے اس موقع پر کہا کہ پروفیسر عبدالغنی بٹ ان کے لیے ایک شفیق بزرگ، عزیز دوست اور رہنما تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پروفیسر بٹ نہ صرف ایک بڑے سکالر تھے بلکہ انتہائی دوراندیش سیاست دان بھی تھے جو گفتگو اور اعتدال پر یقین رکھتے تھے ۔ میر واعظ نے کہا کہ پروفیسر بٹ کا انتقال جموں وکشمیر کے لوگوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔یاد رہے کہ معروف آزادی پسند کشمیری رہنما، ماہر تعلیم ، دانشور اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد بدھ کے روز انتقال کر گئے تھے۔