میٹا نے پاکستان میں فیس بک اورمیسنجر پر بھی کم عمر افراد کیلئے اکاؤنٹس متعارف کرادیے

جمعرات 25 ستمبر 2025 18:39

میٹا نے پاکستان میں فیس بک اورمیسنجر پر بھی کم عمر افراد کیلئے اکاؤنٹس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء)میٹا نے پاکستان میں اس ہفتے سے فیس بک اور میسنجر پر بھی کم عمر افراد کے اکاؤنٹس متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، یہ خصوصی اکاؤنٹس کم عمر نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔تنظیم کے مطابق یہ سہولت پہلے ہی انسٹاگرام پر دنیا بھر میں موجود ہے اور اب فیس بک اور میسنجر پر بھی عالمی سطح پر فراہم کی جا رہی ہے۔

میٹا کے بیان میں کہا گیا کہ ایک سال قبل کم عمر افراد کے اکاؤنٹس متعارف کرائے گئے تھے جو نوجوان صارفین کو ایپس پر محفوظ رکھنے کیلئے ایک اہم قدم تھا، اور اب تک کروڑوں کم عمر صارفین انسٹاگرام، فیس بک اور میسنجر پر اس نظام کے تحت منتقل ہو چکے ہیں۔کمپنی نے وضاحت کی ہے کہ ان اکاؤنٹس میں خودکار حفاظتی اقدامات شامل ہیں جو والدین کے اہم خدشات کو دور کرتے ہیں، جیسے یہ تعین کرنا کہ نوجوان کن لوگوں سے رابطہ کر سکتے ہیں، کون سا مواد دیکھ سکتے ہیں اور آن لائن وقت کس طرح صرف کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹین اکاؤنٹس میں دیے گئے حفاظتی اقدامات والدین کے سب سے بڑے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیے گئے ہیں ان میں خودکار نظام کے ذریعے یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ نوجوان کس سے بات کر رہے ہیں، کون سا مواد دیکھ رہے ہیں، اورکیا ان کا وقت بہتر انداز میں صرف ہو رہا ہی میٹا نے کہا کہ اگرچہ اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت موجود ہے، تاہم میٹا کے لیے یہ حوصلہ افزا ہے کہ ٹین اکاؤنٹس والدین کو نوجوانوں کے آن لائن تجربات کے بارے میں زیادہ اعتماد اور اطمینان فراہم کر رہے ہیں۔

کمپنی نے کہا کہ وہ والدین کی معاونت اور نوجوان صارفین کے تحفظ کے لیے مسلسل نئے طریقے تلاش کر رہی ہے۔میٹا اس ہفتے سے ہی پاکستان میں نئے صارفین کے ساتھ ساتھ ان کم عمر نوجوانوں کو بھی، جو پہلے سے فیس بک اور میسنجر استعمال کر رہے ہیں، ٹین اکاؤنٹس میں منتقل کرنا شروع کر دے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ میٹا کے اے آئی قواعد میں موجود خامیوں کی وجہ سے بوٹس بچوں سے غیر موزوں بات چیت کر سکتے ہیں اور غلط طبی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔

اسی دوران، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ کمپنی ’سپر انٹیلیجنس‘ کے لیے بڑے پیمانے پر اے آئی ڈیٹا سینٹرز قائم کرنے پر کھربوں ڈالر خرچ کرے گی، جس کے لیے وہ ماہر انجینئرز کی دوڑ میں بھی شامل ہیں۔