بچوں میں کینسر کی تشخیص کیلئے مفت سکیننگ شروع کرنے کا فیصلہ

یورپ کے سب سے بڑے کینسر ریسرچ سینٹر کے وفد نے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال سے ملاقات کی

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 26 ستمبر 2025 12:19

بچوں میں کینسر کی تشخیص کیلئے مفت سکیننگ شروع کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2025ء ) پاکستان میں کینسر کی روک تھام کیلئے حکومت کی جانب سے بڑا اقدام سامنے آیا ہے جس کے تحت بچوں میں کینسر کی تشخیص کیلئے مفت سکیننگ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ تفسیلات کے مطابق یورپ کے سب سے بڑے کینسر ریسرچ سینٹر کے وفد نے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال سے ملاقات کی، معروف عالمی کینسر سپیشلسٹ ڈاکٹر سٹیفن فسٹا کی سربراہی میں آنے والے ڈاکٹرز اور ریسرچرز پر مشتمل وفد نے پاکستان میں کینسر کی روک تھام کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک سال تک بچوں کی فری کینسر سکیننگ کرنے کا اعلان کیا۔

بتایا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس موقع پر کہا کہ جلد ہی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے بچوں میں کینسر کی تشخیص کیلئے مفت سکیننگ شروع کی جائے گی، اس حوالے سے پاکستانی پتھالوجسٹس کو ٹریننگ بھی دی جائے گی۔

(جاری ہے)

دوسری طرف وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کراچی میں اپنی صاحبزادی کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگوا دی، کراچی میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ویکسین بڑی مشکل سے ہم نے حاصل کی ہے لیکن لوگ اس پر فتویٰ لگا رہے ہیں جو افسوس کی بات ہے، پاکستان دنیا کا 191واں ملک ہے جہاں یہ ویکسین لگائی جا رہی ہے، بہت سے اسلامی ممالک میں بھی یہ ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اس ویکسین کے حوالے سے بہت گمراہ کن افواہیں زیر گردش ہیں، میری یہ کوشش ہے کہ میرے ملک کی ہر بیٹی کو یہ ویکسین لگائی جائے، اگر کسی ایک کی بھی جان اس گمراہ کن افواہوں کی وجہ سے جاتی ہے تو یہ بہت بڑا نقصان ہوگا، میں اپنی بیٹی کو لے کر آیا ہوں، یہ میری اکلوتی بیٹی ہے اور اس سے میں نے بات کی ہے کہ وہ اس ویکسین کو لگوائے، میں رب کی رضا کیلئے کام کررہا ہوں، میری فیملی سے کوئی بھی کبھی کیمرے کے سامنے نہیں آیا لیکن ان گمراہ کن افواہوں کو ختم کرنے کیلئے میری بیٹی سامنے آئی۔

مصطفیٰ کمال کہتے ہیں کہ میری کوئی بھی بیٹی خود کو اس ویکسین سے دور نہ رکھے، میں اپنی قوم کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں موجودہ نظام کے تحت ہر پاکستانی کا علاج نہیں ہوسکتا، ہمارا نظام یہ ہے کہ ایک ایک کرکے ہسپتالوں میں آتے رہتے ہیں، اور وہیں رک جاتے ہیں، درحقیقت ہمیں بیماریوں سے بچنا ہے، بچیوں کی ویکسینیشن کے بعد امید ہے خواتین 10 سال بعد سروائیکل کینسر کی وجہ سے جانیں نہیں گنوائیں گی، اس مہم کےآغاز سے ہی گمراہ کن پروپیگنڈا سامنے آرہا ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اپنی بیٹی کو یہ ویکسین لگوانے کا فیصلہ کیا۔