ٹرمپ کی ترک صدر سے روسی تیل نہ خریدنے کی اپیل

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 26 ستمبر 2025 13:00

ٹرمپ کی ترک صدر سے روسی تیل نہ خریدنے کی اپیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری بند کر دیں۔

جمعرات کے روز انہوں نے وائٹ ہاؤس میں ایردوآن سے ملاقات کی اور دونوں میں کئی اہم امور پر بات ہوئی۔ یہ ترک صدر کا گزشتہ چھ سالوں میں پہلا دورہ واشنگٹن تھا۔

ٹرمپ بھارت اور چین جیسے ممالک کے ساتھ ساتھ سلوواکیہ اور ہنگری جیسے یورپی ممالک پر بھی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ روس کے ساتھ توانائی کی تجارت کو روک کر ماسکو کو "ثانوی پابندیوں" کے ذریعے جنگ بندی پر راضی کرنے پر مجبور کریں۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں اوول آفس میں ہونے والی میٹنگ میںٹرمپ نے ایردوآن کی تعریف ایک ایسے "انتہائی سخت آدمی" کے طور پر کی جن کا یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور روس کے ولادیمیر پوٹن دونوں "بہت احترام" کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے ایردوآن کے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا کہ "میں چاہتا ہوں کہ وہ روس سے تیل خریدنا بند کر دیں۔

"

واضح رہے کہ ترکی نے روس کے خلاف مغربی پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا، جس کی وجہ سے انقرہ اور نیٹو ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے۔

ترک صدر 20 سال سے بھی زیادہ عرصے سے اقتدار میں ہیں اور صدر ٹرمپ نے ان سے کہا کہ "اگر وہ چاہیں تو بڑا اثر و رسوخ دکھا سکتے ہیں۔ البتہ ابھی وہ پوری طرح سے غیر جانبدار ہیں۔

"

سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر کے مطابق سن 2023 سے، ترکی چین اور بھارت کے بعد روسی تیل کا تیسرا سب سے بڑا خریدار رہا ہے اور اس نے ان تعلقات کو توڑنے کا کوئی اشارہ بھی نہیں دیا۔

ادھر ترک صدر ایردوآن نے ایک ترجمان کے ذریعے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "صدر ٹرمپ کا زبردست اثر و رسوخ ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ ہم ہاتھ ملا کر خطے کی تمام تلخیوں اور مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔

"

اگر ترکی تعمیل کرے تو ایف 35 کی ڈیل ممکن

امریکی صدر نے اشارہ دیا ہے کہ اگر انقرہ روس سے توانائی کی خریداری پر ان کے مطالبات کو تسلیم کر لے، تو وہ ترکی کو ایف 35 جنگی طیارے کی فروخت کا معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ "مجھے لگتا ہے کہ وہ (ترکی) ان چیزوں کو خریدنے میں کامیاب ہو جائے گا جو وہ خریدنا چاہتا ہے۔

"

امریکی رہنما سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ترک دفاعی صنعت پر وہ امریکی پابندیاں کب ہٹائی جائیں گی، جو ٹرمپ انتظامیہ نے پہلی بار لگائی تھیں۔

اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ پابندیاں "بہت جلد" ہٹائی جا سکتی ہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "اگر ہماری ملاقات اچھی رہی، تو تقریباً فوراً۔" ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ نے روس کے ایس - 400 دفاعی میزائل خریدنے کے رد عمل میں ترکی کی دفاعی صنعت پر پابندی عائد کی تھیں۔

ٹرمپ نے ایردوآن سے ملاقات میں مزید کیا کہا؟

ٹرمپ نے اس موقع پر شام کے تنازع پر بھی بات کی اور تنازعے میں ترکی کے کردار پر ایردوآن کی تعریف کی۔ انقرہ اور واشنگٹن دونوں نے سابق اسلام پسند باغی رہنما، صدر احمد الشرع کے تحت نئی حکومت کی حمایت کی ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہیں یقین ہے کہ غزہ میں "ہم معاہدہ کرنے کے قریب ہیں" حالانکہ امریکہ اور ترکی کے اس تنازعے کے حوالے سے مختلف موقف رکھتے ہیں۔

امریکہ اسرائیل کا سخت ترین حمایتی ہے، جب کہ ایردوآن نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس حوالے سے اسرائیل پر سخت تنقید کی تھی۔

ادارت: جاوید اختر