اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ درآمد شدہ مصنوعات کی ایک وسیع رینج پر نئے تعزیری ٹیرفس یکم اکتوبر سے نافذ ہوں گے۔
ان میں برانڈیڈ ادویات پر 100 فیصد ٹیرف، کچن کیبنٹس اور باتھ روم وینٹیز پر 50 فیصد، اپ ہولسٹری فرنیچر پر 30 فیصد اور ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں پر 25 فیصد ٹیرفس شامل ہیں۔
اعلانات میں وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا یہ نئے ٹیرفس دیگر قومی ٹیرف کے علاوہ ہوں گے یا پھر ایسے ممالک اور خطے، جیسے یورپی یونین اور جاپان، جو تجارتی معاہدوں کے تحت ہیں، انہیں استثنیٰ دیا جائے گا۔ امریکہ جرمن دواسازی کی صنعت کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔
ٹرمپ نے نئے ٹیرفس کے بارے میں کیا کہا؟
ٹرمپ نے کہا کہ تمام برانڈڈ یا پیٹنٹ شدہ دواسازی کی مصنوعات جو امریکہ میں درآمد کی جاتی ہیں، ان پر 100 فیصد نیا ٹیرف لاگو ہو گا، الا یہ کہ کمپنی نے ملک میں مینوفیکچرنگ پلانٹ بنانے کا عمل شروع کر دیا ہو۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے'ٹروتھ سوشل‘ پر فرنیچر پر ٹیرف کے بارے میں لکھا کہ اس کی وجہ دیگر ممالک کی طرف سے ان مصنوعات کا بڑے پیمانے پر امریکہ میں ’’ایک طرح کا سیلاب‘‘ آ گیا ہے اور کہا کہ کچن کیبنٹس اور صوفوں پر درآمدی ٹیکس ’’قومی سلامتی اور دیگر وجوہات‘‘ کے لیے ضروری ہیں۔
اگست میں صدر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ نئے فرنیچر ٹیرف لگائیں گے۔
انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس سے نارتھ کیرولائنا، ساؤتھ کیرولائنا اور مشی گن میں ''فرنیچر کا کاروبار واپس آئے گا‘‘۔ٹرمپ نے زور دیا کہ ہیوی ڈیوٹی ٹرک پر نئے ٹیرف امریکی مینوفیکچررز کو''غیر منصفانہ بیرونی مقابلے‘‘سے بچانے کے لیے ہیں، اور کہا کہ اس سے بہت سی امریکی کمپنیوں کو فائدہ ہو گا۔
امریکی چیمبر آف کامرس نے حکام سے اپیل کی تھی کہ وہ نئے ٹرک پر ٹیرف نہ لگائیں۔
اس کا کہنا تھا کہ ٹرک درآمد کے پانچ بڑے ذرائع میکسیکو، کینیڈا، جاپان، جرمنی اور فن لینڈ ہیں،''جو سب امریکہ کے اتحادی یا قریبی شراکت دار ہیں اور امریکی قومی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔‘‘اعلان کے بعد ایشیائی حصص میں گراوٹ
ٹرمپ کے نئے ٹیرفس کے اعلان کے بعد ایشیائی دواسازی کمپنیوں کے حصص گر گئے، جاپان کا ٹاپکس فارماسیوٹیکل انڈیکس 1 فیصد کم پر بند ہوا۔
اسی دوران ہانگ کانگ میں درج انوویٹو ڈرگ انڈیکس 2.8 فیصد گر گیا۔جنوبی کوریا کی ایس کے بایوفارماسیوٹیکلز کے حصص 2.7 فیصد گر گئے، جبکہ آسٹریلیا کی سی ایس ایل بایوٹیک کمپنی دن کا اختتام 1.6 فیصد کمی پر کیا، حالانکہ سیشن کے اوائل میں وہ 3 فیصد سے زیادہ نیچے چلی گئی تھی۔ چینی فرنیچر مینوفیکچررز کو ٹریک کرنے والا انڈیکس بھی 1.1 فیصد گر گیا۔
ٹرمپ نے ٹیرف کو تجارتی معاہدوں کو دوبارہ طے کرنے، رعایتیں لینے اور دیگر ممالک پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرتے ہوئے، خارجہ پالیسی کا ایک مرکزی ہتھیار بنا دیا ہے۔ اس سے قبل، انہوں نے اسٹیل، ایلومینیم، لائٹ ڈیوٹی آٹوموبائلز اور پرزہ جات، اور کاپر پر قومی سلامتی کے تحت ٹیرف لگائے تھے۔
تاہم، ٹرمپ انتظامیہ کے جاپان، یورپی یونین اور برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں ایسی شقیں شامل ہیں جو مخصوص مصنوعات، جیسے گاڑیاں، سیمی کنڈکٹرز اور دواسازی پر ٹیرف کی حد مقرر کرتی ہیں۔ لہٰذا، یہ نئے اور بلند تر قومی سلامتی والے ٹیرف شرحوں کو ان حدوں سے اوپر بڑھانے کا امکان نہیں رکھتے جن پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین