- اسرائیل کو مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دوں گا، ٹرمپ
- اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کا متوقع سخت خطاب
- شریف ٹرمپ ملاقات، سرمایہ کاری اور غزہ کا موضوع زیربحث
- مائیکروسافٹ نے اسرائیلی دفاعی یونٹ کی کلاؤڈ سروسز معطل کر دیں
- صنعا پر فضائی حملے، ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی
- بحیرہ بالٹک پر روسی لڑاکا طیاروں کی موجودگی، نیٹو کے جنگی طیارے الرٹ
اسرائیل کو مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دوں گا، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو واضح کیا کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دیں گے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا، ’’میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔(جاری ہے)
یہ نہیں ہو گا۔ اب بہت ہو گیا، اسے اب رکنا ہوگا۔‘‘
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے جبکہ ان کی کابینہ کے انتہا پسند ارکان نے مغربی کنارے کو ضم کرنے کی دھمکیاں دی ہیں۔
ٹرمپ نے تصدیق کی کہ انہوں نے نیتن یاہو کو اس اقدام کے خلاف خبردار کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات پر امید ظاہر کی۔
ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے نیتن یاہو اور مشرق وسطیٰ کے تمام رہنماؤں سے بات کی ہے، اور ہم غزہ پر معاہدے اور شاید امن کے قریب ہیں۔‘‘
اسرائیلی حکام کے مطابق نیتن یاہو پیر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
مائیکروسافٹ نے اسرائیلی دفاعی یونٹ کی کلاؤڈ سروسز معطل کر دیں
مائیکروسافٹ نے اعلان کیا کہ اس نے ایک اسرائیلی دفاعی یونٹ کی بعض کلاؤڈ سروسز تک رسائی روک دی ہے جو بظاہر غزہ میں بڑے پیمانے پر نگرانی کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔
یہ اقدام برطانوی اخبار دی گارڈین کی اس رپورٹ کے بعد آیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج مائیکروسافٹ کے ایژور (Azure) کلاؤڈ پلیٹ فارم کو غزہ اور مغربی کنارے میں شہریوں کی ٹیلی فون کالز کے بڑے پیمانے پر ریکارڈ ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
مائیکروسافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ کے مطابق ایسے شواہد پائے گئے ہیں جو اس رپورٹ کے کچھ حصوں کی تصدیق کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ فیصلہ اسرائیلی وزارت دفاع کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کہ مائیکروسافٹ کی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال نہ ہو۔
اسمتھ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس فیصلے کا اثر اس کام پر نہیں پڑے گا جو مائیکروسافٹ اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کی سائبر سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے کر رہا ہے۔
بحیرہ بالٹک پر روسی لڑاکا طیاروں کی موجودگی، نیٹو کے جنگی طیارے الرٹ
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مطابق اس ہفتے ایک بار پھر بحیرہ بالٹک میں روسی جنگی طیاروں کی موجودگی کی بنا پر اس کے انٹرسیپٹر طیارے اڑائے گئے۔
نیٹو کے مطابق ہنگری کے لڑاکا طیارے پانچ روسی فوجی جہازوں کی نشاندہی کے بعد روانہ کیے گئے ۔ ان روسی جہازوں میں تین MiG-31، Su-30 اور ایک Su-35 شامل تھے جو بین الاقوامی فضائی سلامتی کے ضوابط پر عمل نہیں کر رہے تھے۔
لتھووینیا کے وزیر دفاع انڈرس سپرادس نے کہا کہ یہ کارروائی نیٹو کے فعال اور مضبوط مؤقف کو ظاہر کرتی ہے۔ حالیہ دنوں میں روس کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں نے اتحادی ممالک میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
شریف ٹرمپ ملاقات، سرمایہ کاری اور غزہ کا موضوع زیربحث
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
ملاقات میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے، جسے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ گرمجوشی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔اس ملاقات پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے مگر پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق شہباز شریف نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ امریکہ زراعت، ٹیکنالوجی، معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرے۔
ٹرمپ پہلے ہی امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل کی تلاش کا کہہ چکے ہیں۔شہباز شریف نے اعتماد ظاہر کیا کہ ٹرمپ کی قیادت میں پاک امریکہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ ملاقات سے قبل ٹرمپ نے عاصم منیر اور شہباز شریف دونوں کو ’’عظیم شخصیات‘‘ قرار دیا۔
ملاقات میں غزہ کی جنگ اور مشرق وسطیٰ کے حالات پر بھی بات ہوئی۔ شہباز شریف نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے صدرت ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب ٹرمپ نے مسلم ممالک کے سربراہان کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایک 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا۔ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے مطابق اس معاملے پر جلد ’’کسی نہ کسی بڑی پیش رفت‘‘ کی امید ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ بھی کیا ہے۔ پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور سب سے بڑی فوج بھی رکھتا ہے۔
یہ وائٹ ہاؤس میں سن 2019 کے بعد کسی پاکستانی سویلین لیڈر کی ٹرمپ سے پہلی ملاقات ہے، اس سے پہلے 2019 میں عمران خان نے ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ البتہ رواں سال کے شروع میں ٹرمپ نے شہباز شریف کے بغیر جنرل منیر سے ملاقات کی تھی جو ایک سول حکومت کے ہوتے ہوئے غیرمعمولی واقعہ تھا۔
صنعا پر فضائی حملے، ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی
یمن کے دارالحکومت صنعا پر جمعرات کی رات کیے گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم نو ہوگئی ہے جبکہ 174 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حوثی وزارت کے مطابق سول ڈیفنس اور ریسکیو ٹیمیں اب بھی ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے اور شناخت کرنے میں مصروف ہیں۔ حملے کے وقت حوثی رہنما عبدالملک الحوثی براہِ راست خطاب کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہےکہ اس حملے میں حوثیوں کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل بدھ کو اسرائیلی شہر ایلات پر ایک ڈرون حملے میں 20 افراد زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیل کے مطابق ڈرون یمن سے بھیجا گیا تھا جب کہ حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔گزشتہ دو برسوں میں اسرائیل اور امریکہ نے یمن میں درجنوں حملے کیے ہیں، جن کا مقصد ایران نواز حوثی ملیشیا کو کمزور کرنا بتایا گیا۔ حوثی بارہا اسرائیل اور بحیرہ احمر میں اس سے منسلک تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا چکے ہیں اور اپنی کارروائیوں کو غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی قرار دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کا متوقع سخت خطاب
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں ۔ اس خطاب میں توقع ہے کہ وہ فلسطینی ریاست اور اسے تسلیم کیے جانے کے خلاف سخت پیغام دے سکتے ہیں تاہم اس بار انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ کا بھی سامنا ہے جو غزہ کے لیے امن منصوبہ پیش کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو طویل عرصے سے فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کی انتہائی دائیں بازو کی اتحادی حکومت مغربی کنارے کے اسرائیل میں انضمام سے متعلق دعوے کرتی نظر آ رہی ہے۔
نیتن یاہو یہ خطاب ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب اسرائیل کے روایتی حلیف ممالک فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی مغربی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں جاری جنگ میں اسرائیلی کارروائیوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 65 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جس پر عالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈیوڈ لامی نے جنرل اسمبلی میں کہا، ’’غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابلِ دفاع، غیر انسانی اور ناجائز ہے، اور یہ اب ختم ہونا چاہیے۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق نیتن یاہو کا خطاب اقوام متحدہ اور ان ممالک کو نشانہ بنائے گا جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے ویڈیو خطاب میں حماس کے مستقبل کو مسترد کرتے ہوئے 7 اکتوبر کے حملوں اور یہود دشمنی کی مذمت کی۔