کراچی یونیورسٹی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی

طارق محمود کبھی بھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے باقاعدہ طالبعلم نہیں تھے، طالبعلم پر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے پر 3 سال کی پابندی بھی عائد کر دی گئی؛ یونیورسٹی انتظامیہ کا نوٹی فکیشن

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 26 ستمبر 2025 15:37

کراچی یونیورسٹی نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2025ء ) کراچی یونیورسٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کر تے ہوئے ان پر 3 سال کی پابندی عائد کر دی ہے، اس حوالے سے کراچی یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کا ایل ایل بی کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کردی گئی ہے۔

اس سلسلے مین جاری نوٹی فکیشن میں یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طارق محمود کبھی بھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے باقاعدہ طالبعلم نہیں تھے، طالبعلم پر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے پر 3 سال کی پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے جس کے تحت مزکورہ طالبعلم کو آئندہ کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ اور امتحانات دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ادھر سندھ ہائی کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا، آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا نے فیصلہ تحریر کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار وکلا نے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دینے سے انکار کیا اور کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے، درخواست گزاروں کا رویہ واضح طور پر عدم دلچسپی ظاہر کرتا ہے لہٰذا ساتوں درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہیں۔

عدالت کا فیصلے میں کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدالت کی اجازت سے باوقار انداز میں بات کی تاہم درخواست کے کسی نکتے پر بحث نہیں کی اور بعدازاں کمرہ عدالت سے چلے گئے، ان کی فریق بننے کی درخواست بھی عدم پیروی پر خارج کردی گئی جب کہ وکلا نے دورانِ سماعت عدالتی وقار کو مجروح کیا، نعرے بازی کی اور عدالتی کارروائی کو دانستہ متاثر کیا جو کہ سینئر وکلا کے شایانِ شان رویہ نہیں، عدالت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکلا کے خلاف کوئی نوٹس جاری نہیں کیا، تاہم عدالتی کارروائی کو وکلا کی خواہش کے سامنے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا، کارروائی کس طرح چلانی ہے یہ عدالت کا اختیار ہے۔