سی پیک کے تحت جے سی سی اجلاس پاکستان اور چین کے مشترکہ وژن کی ازسرنو توثیق، سی پیک فیز ٹو کے لیے پرعزم روڈ میپ کی تشکیل ہے، احسن اقبال

جمعہ 26 ستمبر 2025 18:03

سی پیک کے تحت جے سی سی اجلاس پاکستان اور چین کے  مشترکہ وژن کی ازسرنو ..
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک صرف ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ یہ پاک چین آہنی دوستی کی علامت ہے،جے سی سی اجلاس پاکستان اور چین کے مشترکہ وڑن کی ازسرنو توثیق اور سی پیک فیز ٹو کے لیے ایک پرعزم روڈ میپ کی تشکیل ہے، فیز۔

2 کو فیز۔1 کی بنیاد پر کامیاب بنانے کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانا ضروری ہے،تمام سی پیک منصوبوں اور ہر چینی شہری کی حفاظت اور سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔جمعہ کو بیجنگ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مشترکہ تعاون کمیٹی جے سی سی کے 14ویں اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے چینی میزبانوں اور ان تمام معزز شرکا کا دلی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے اپنی بصیرت اور ہمت سے اس اجلاس کو کامیاب بنایا۔

(جاری ہے)

14واں جے سی سی نہ صرف اب تک کی پیش رفت کا جائزہ تھا بلکہ یہ ہمارے مشترکہ وڑن کی ازسرنو توثیق اور سی پیک فیز۔2کے لیے ایک پرعزم روڈ میپ کی تشکیل بھی ہے، آج کی نشستوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ سی پیک فیز۔2 ہماری شراکت داری اور ترقی کو نئی جہت دینے والا انجن ثابت ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ دونو ں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ سی پیک کے فیز۔2کی پانچ راہداریوں ترقی، جدت، گرین اکانومی ، روزگار اور علاقائی روابط کو پاکستان کیفائیو ایزفریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے، اس امتزاج سے سی پیک ایک صنعتی، تکنیکی، پائیدار اور مشترکہ خوشحالی کا منصوبہ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتفاق محض تصوراتی نہیں ہے بلکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین میں صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ طے پانے والے اتفاق رائے اور آج کی متفقہ حکمتِ عملی پر مبنی ہے، اس میں صنعتی تعاون، خصوصی اقتصادی زونز، جدید زراعت، سمندری ترقی، کان کنی، ٹیکنالوجی اور بڑے رابطہ منصوبے جیسے ایم ایل ون، کے کے ایچ اور گوادر شامل ہیں۔

ا نہوں نے کہا کہ جے سی سی کے 14 ویں اجلاس کے ذریعے سی پیک 2.0 ہمارے نوجوانوں، محققین، کاروباری طبقے اور مزدوروں کے لیے حقیقی مواقع پیدا کرے گا، میں بالخصوص مین لائن ون ریلوے منصوبے اور قراقرم ہائی وے کی ازسرنو تعمیر کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہتا ہوں جو ایک بڑے ہائیڈرو پاور ڈیم کی تعمیر کے باعث ضروری ہو گئی ہے، ان منصوبوں پر فوری عمل درآمد نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے دور رس معاشی اور تزویراتی فوائد لائے گا۔

پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک فیز۔2کو فیز۔1 کی بنیاد پر کامیاب بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط کریں۔ انہوں نے تجویز دی کہ آئندہ تین برسوں کے دوران جے سی سی کے اجلاس ہر 6 ماہ بعد اور ورکنگ گروپس کے اجلاس سالانہ بنیاد پر منعقد کیے جائیں تاکہ رفتار اور تسلسل برقرار رہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ جیوپولیٹیکل حالات میں سی پیک مخالف پراپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آج کے اجلاس کے منٹس اور اتفاقِ رائے کو باقاعدہ جاری کیا جائے تاکہ اس فورم کے فیصلے حتمی اور نتیجہ خیز ہوں، ساتھ ہی یہ بھی طے کیا جائے کہ ا?ئندہ 90 دنوں میں ایک نیا طویل المدتی سی پیک پلان شائع کیا جائیجو پانچ راہداریوں اور فائیوایز پر مبنی ہمارے رہنماؤں کے مشترکہ وڑن کے عین مطابق ہو۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے چینی بھائیوں اور بہنوں کو یہ یقین دہانی بھی کرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں تمام سی پیک منصوبوں اور ہر چینی شہری کی حفاظت اور سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے، پاکستان میں موجود ہر چینی مہمان ہمارے لیے اتنا ہی عزیز ہے جتنا ہر پاکستانی کی جان۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک صرف ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ یہ ہماری "آہنی دوستی" کی علامت ہے،ہم اس شراکت داری کو ایک مستحکم، محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کرتے رہیں گے،سی پیک چین اور پاکستان کو نہ صرف ہر موسم کا دوست بنائے گا بلکہ یہ 21ویں صدی میں اعلیٰ معیار کی ترقی اور جدت کا حقیقی شراکت دار بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ اگلا عشرہ سی پیک کی گزشتہ دہائی سے بھی زیادہ تبدیلی اور ترقی کا ہوگا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ جے سی سی کا 15واں اجلاس مئی 2026 میں اسلام آباد میں منعقد کیا جائے جو کہ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے 75 برس مکمل ہونے کی خوشی میں یادگار موقع ہوگا۔