پاکستان اور سری لنکا کے تاریخی معاشی تعلقات نئی بلندیوں تک پہنچ جائیں گے‘ ہائی کمشنر

جمعہ 26 ستمبر 2025 16:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء) سری لنکا کے ہائی کمشنر ریئر ایڈمرل (ر) فریڈ سینی ورتھنے نے لاہور چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے تجارتی و معاشی تعلقات جلد ہی نئی بلندیوں تک پہنچ جائیں گے۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد، سری لنکا کے اعزازی قونصل یاسین جوئیا اور لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبران خرم لودھی اور کرامت علی اعوان نے بھی خطاب کیا۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ سری لنکا نے 2019 سے 2023 تک معاشی چیلنجز کا سامنا کیا تاہم اب ملک استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ناقص گورننس، معاشی مسائل اور کرپشن جیسے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا ہے۔ سری لنکا کے نئے صدر کی قیادت میں ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال مستحکم ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر، کرنسی اور سیاحت کے شعبے میں نمایاں استحکام آ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کولمبو، ہمبن ٹوٹا، گال اور ٹرنکومالی سمیت اہم بندرگاہیں خطے کی مصروف ترین بندرگاہوں میں شامل ہیں۔ سری لنکا کے پاس تربیت یافتہ افرادی قوت موجود ہے اور وہ بین الاقوامی ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورکس کے ذریعے دنیا سے مضبوطی سے منسلک ہے۔ہائی کمشنر نے مزید بتایا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے تحت اس وقت 12 ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز (EPZs) کام کر رہے ہیں جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقع فراہم کررہے ہیں۔

انہوں نے پاکستانی کاروباری طبقے کو دعوت دی کہ وہ سری لنکن شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے شروع کریں۔ سری لنکن ہائی کمشنر نے سری لنکا کی معیشت پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی ۔ اس موقع پر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابو زر شاد نے کہا کہ دونوں ممالک 1948 کے درمیان مضبوط سفارتی تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک سارک اور کامن ویلتھ کے فعال رکن ہیں، تاہم ان کی تجارتی شراکت داری سے ابھی تک بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں بنیادی طور پر بنے ہوئے کپاس کے کپڑے، سیمنٹ، آلو، دواسازی کی مصنوعات اور مکئی شامل ہیں جبکہ درآمدات میں سبزیاں، فائبر بورڈ اور ربڑ شامل ہیں۔میاں ابو زر شاد نے کہا کہ اگرچہ ماضی میں اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں سیاحت، تعلیم، دفاع اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے کئی شعبوں میں تعاون کے امکانات کی نشاندہی کی گئی تھی، لیکن اس صلاحیت سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے مزید بھرپور کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ 2005 سے آزاد تجارت کا معاہدہ موجود ہے، تاہم دوطرفہ تجارت توقعات سے کم ہے۔ میاں ابو زر شاد نے دونوں ممالک کے بڑے چیمبرز آف کامرس کے درمیان ادارہ جاتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ہائی کمشنرز کے دفاتر تجارت کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کاروباری وفود کے تبادلے اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد بھی دوطرفہ تجارت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔