لاہور کے ایڈیشنل سیشن، ماں اور 3 بہن بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزم کو سنائی گئی 100 سال سزا کا فیصلہ جاری

جمعہ 26 ستمبر 2025 22:07

لاہور کے ایڈیشنل سیشن، ماں اور 3 بہن بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزم کو ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2025ء)لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج نے پب جی سے متاثر ہوکر ماں اور 3 بہن بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزم کو سنائی گئی 100 سال سز اکا فیصلہ جاری کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ مجرم علی زین کی موقع پر موجودگی فرانزک رپورٹ سے ثابت ہوتی ہے، مجرم سے پستول برآمد ہوا جس کے فائر سے سب ہلاک ہوئے،ایڈیشنل سیشن جج ریاض احمد نے پب جی سے متاثر ہوکر والدہ، 2 بہنوں اور بھائی کو قتل کرنے والے مجرم کو سنائی گئی 100 سال قید کی سزا کا 13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ مجرم کو 4 افراد کے قتل پر 4 دفعہ عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے، مجرم کی 25 سال سزا ختم ہونے پر اگلی 24 سال سزا شروع ہوگی۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسکیوشن کیس کو ثابت کرنے میں کامیاب رہی، مجرم علی زین نے اپنی حتمی بیان میں کہا کہ یہ جعلی اور بے بنیاد اسٹوری بنائی گئی، مجرم نے کہا کہ ’میری تمام فیملی قتل ہوچکی ہے، میں اکیلا بچا ہوں‘فیصلے کے مطابق مجرم علی زین نے الزام لگایا کہ ’تفتیشی ٹیم نے میری ماں کی پراپرٹی لینے کے لیے مجھے ملوث کیا‘۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم علی زین کی موقع پر موجودگی فرانزک رپورٹ سے ثابت ہوتی ہے، مجرم سے پستول برآمد ہوا جس کے فائر سے سب ہلاک ہوئے، مجرم نے فرانزک کے فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ میں بھی بیانات کو تبدیل کیافیصلے کے مطابق فرانزک لیب کی رپورٹ سے مجرم علی زین کی وقوعہ پر موجودگی ثابت ہوتی ہے، مجرم نے انٹرویو میں تسلیم کیا کہ وہ رات دیر تک ایک گیم کھیلتا رہا، مجرم سے جو پستول برآمد ہوا وہ اس کے کمرے میں تھا، فرانزک لیب کی رپورٹ میں پستول پر مجرم کی انگلیوں کے نشان ثابت ہوئے۔واضح رہے کہ مجرم علی زین نے جنوری 2022 میں اپنی والدہ ناہید مبارک ، بھائی تیمور سلطان اور بہنوں ماہ نور اور جنت فاطمہ کو قتل کیا تھا، تھانہ کاہنہ پولیس نے 2022 میں مجرم کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔