حکومت 2030 سے پہلے پولیوسمیت تمام حفاظتی ویکسین میں خود کفالت چاہتی ہے ، سید مصطفی کمال

جمعہ 26 ستمبر 2025 21:14

حکومت 2030 سے پہلے پولیوسمیت تمام حفاظتی ویکسین میں خود کفالت چاہتی ہے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر نیشنل ہیلتھ سروسز سید مصطفی کمال نے کہاہے کہ حکومت 2030 سے پہلے پولیوسمیت تمام حفاظتی ویکسین میں نہ صرف خود کفیل ہونا چاہتی ہے بلکہ خطے کے قریبی ممالک کو برآمد بھی کرنا چاہتی ہے اس سلسلے میں سرکاری و نجی اداروں کی بھرپور سپورٹ کرے گی ملک میں ضروری حفاظتی ویکسین کی چودہ کروڑ تا اٹھارہ کروڑ خوراکیں درکارہوتی ہے یہ صلاحیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاہم پہلے عالمی ادارہ صحت کے مقررہ معیار پر پورا اترنا ہوگا ، ڈا ؤیونیورسٹی کی ویکسین تیار کرنے کی صلاحیت قابل قدر اور بہترین ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ریجنل آفس کے افتتاح ،ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ لائف سائنسزاورڈاؤ انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ بائیولاجیکل اینڈ اینیمل ریسرچ کے دورے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق ،ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ لائف سائنسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹرسید اظہار حسین ،ڈا ؤانسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ بائیولاجیکل اینڈ اینیمل ریسرچ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت رومی ، ناصر مغل، سید خاور مہدی ،ڈاکٹر قیصر وحید اور دیگر بھی موجود تھے جمعے کی صبح ڈاؤ یونیورسٹی کے دورے کے موقع پر وفاقی وزیر نے سب سے پہلے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ریجنل آفس کی تختی کی نقاب کشائی کرکے اور ربن کاٹ کر رسمی افتتاح کیا بعدازاں ڈا ؤانسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ بائیولاجیکل اینڈ اینیمل ریسرچ پہنچے جہاں ڈائر یکٹر ڈاکٹر طلعت رومی نیان کا خیرمقد م اور لیبارٹری کا دورہ کرایا سید مصطفی کما ل خاص طور پر اینٹی وینم سیرا کی تیاری کا معائنہ کیا انہوں نے اس موقع پر کہا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی پری کوالیفکیشن ضروری ہے تاکہ مستقبل میں بتدریج کم ہوتی ویکسین کی کمی کو پورا کیا جاسکے ڈا انسٹی ٹیوٹ لائف سائنسز کے معائنیکے دوران وفاقی وزیر نے کہاکہ مستقبل میں کم ہوتی فراہمی حکومت کے لییایک چیلنج ہیاس سے نمٹنے کیلیے سرکاری اداروں کے ساتھ نجی اداروں کی بھی بھرپور معاونت کی جائے گی ڈاکٹر سید اظہار حسین نے بتا یاکہ ڈا یونیورسٹی ہر قسم کی ویکسین ایمپیول اور وائل میں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے قومی ضرورت کے مطابق پیداوری گنجائش بڑھانے کے دو مشینیں مزید درآمد کی جارہی ہیں حکومت کی معاونت سے بلک امپورٹ اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر سے نہ صرف قومی ضرورت کو پورا کیا جاسکتاہے بلکہ ایکسپورٹ بھی ممکن ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی پری کوالیفکیشن کے لیے بھی کام شروع ہوچکا ہے سید مصطفی کمال نیڈا انسٹی ٹیوٹ آف لائف سائنسز کی تعریف کی اور انہوں نے کہاکہ ویکسین کی درآمدپر پاکستان کے لاکھوں ڈالر زکے معاشی بوجھ کو کم کرنے کیلئے فوری ایکشن کی ضرورت ہے۔